Friday 30 November 2012

SUGER MILLS ARE LOOTING FARMERS 30-11-2012


دوڑ:شوگرملزمافیا کی ملی بھگت،کاشتکاروں کوکروڑوں روپےکی ادائیگی نہ ہوسکی

دوڑ(پ ر)شوگر ملز مافیا کی ملی بھگت۔کاشتکار پریشان۔سانگھڑ شوگر ملز سے کاشتکاروں کو کروڑوں روپے کی ادائیگی نہ ہوسکی۔تفصیلات کے مطابق سندہ حکومت کی نااہلی کے سبب سندہ کی 30 سے زائد شوگر ملوں نے یکم نومبر کی بجائے تاخیر سے کریشنگ کا آغاز کیا۔سبب سے پہلے مٹیاری ۔سانگھر اور خیرپور شوگر ملز نے کریشنگ کا آغاز کیا۔جبکہ دیگر شوگر ملوں نے ایک ماہ کی تاخیر سے کریشنگ کا آغاز کیا ہے۔جسکے سبب کاشتکاروں کو گندم کی بوائی میں شدید پریشانی کا سامنا ہے۔ذرائع کے مطابق حکومت کی جانب سے گنے کا فی من نرخ172روپے مقرر کرنے کے سبب شوگر ملز مالکان پریشانی کا شکار ہیں۔گنے میں ریکوری کم ہونے اور چینی کے ریٹ نہ بڑھنے کے سبب شوگر ملز مالکان نے ایک اجلاس کے دوران ملیں تاخیر سے چلانے کا فیصلہ کیا۔جسکے سبب کاشتکاروں نے گندم کاشت کرنے کے لئے گنے کی کٹائی کرکے مٹیاری اور سانگھڑ شوگر ملوں کو گنے کی سپلائی شروع کی۔اور اب تک ان ملوں کو لاکھوں من گنا پہنچ چکا ہے۔ذرائع کے مطابق مٹیاری شوگر ملز نے ایک ماہ اور سانگھرشوگر ملز نے گذشتہ پندرہ روز کے دوران آنے والے لاکھوں من گنے کے کاشتکاروں کو ان کے کروڑوں روپے کی ابھی تک ادائیگی نہیں کی ہے۔جسکی وجہ سے کاشتکار شدید مالی پریشانی کا شکار ہیں۔ذرائع کے مطابق قوانین کے مطابق شوگر ملیں15یوم کے اندر اندر کاشتکاروں کو ادائیگی کرنے کی پابند ہیں۔بصورت دیگر کاشتکار کین کمیشنر اور عدالت سے رجوع کرسکتا ہے۔ذرائع کے مطابق ضلع بدین کی چند ملوں نے ضلع نوابشاہ کے کاشتکاروں کو گذشتہ سال کے لاکھوں روپوں کی ابھی تک ادائیگی نہیں کی ہے۔کاشتکاروں کا کہنا ہے کہ شوگر ملیں تاخیر سے چلنے کے سبب وہ گنے کی کٹائی کرنے پر مجبور ہوگئے۔کیونکہ اگر وہ کٹائی نہیں کرتے تو گندم کی کاشت نہیں ہوسکتی تھی۔جس کی وجہ سے مل مالکان نے کاشتکاروں کی مجبوری کا فائدہ اٹھاتے ہوئے نہ صرف غیر قانونی کٹوٹی کی بلکہ ابھی تک انکے کروڑوں روپے کی بھی ادائیگی نہیں کی ہے۔کاشتکاروں نے متنبہ کیا کہ اگر غیر قانونی کٹوٹی واپس نہیں کی گئی اور انہیں رقم کی ادائیگی نہ ہوئی تو وہ نہ صرف احتجاج کریں گے۔بلکہ آئندہ گنے کی کاشت بھی نہیں کریں گے۔کاشتکاروں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ اس سلسلے میں جلد از جلد کاروائی کی جائے۔http://www.paknewslive.com/daur-news

No comments:

Post a Comment