Wednesday 2 January 2013

CANDIDATES OF MLN AND PPP IN KASUR 2-1-2013

2012 ئ ضلع قصور میں سیاسی پارٹیوں اور سیاسی لیڈروں کی مقبولیت اور حمایت کو بھی بڑی حدتک تبدیل کرنے والا سال ثابت ہوا ۔۔۔۔خصوصی رپورٹپی ڈی ایفچھاپیےای میل
تحریر Nazim Hussain   
بدھ, 02 جنوری 2013 08:24
قصور(محمد دین آزاد سے) 2012 ئ ضلع قصور میں سیاسی پارٹیوں اور سیاسی لیڈروں کی مقبولیت اور حمایت کو بھی بڑی حدتک تبدیل کرنے والا سال ثابت ہوا مسلم لیگ ن جو اس وقت ضلع قصور کے اندر سب سے زیادہ اراکین اسمبلی رکھتی ہے ملک رشید احمدخاں ملک محمداحمدخاں اور ملک احمد سعید خاں سمیت ان کے گروپ کے ن لیگ میں شامل ہونے کیوجہ سے
قصور(محمد دین آزاد سے) 2012 ئ ضلع قصور میں سیاسی پارٹیوں اور سیاسی لیڈروں کی مقبولیت اور حمایت کو بھی بڑی حدتک تبدیل کرنے والا سال ثابت ہوا مسلم لیگ ن جو اس وقت ضلع قصور کے اندر سب سے زیادہ اراکین اسمبلی رکھتی ہے ملک رشید احمدخاں ملک محمداحمدخاں اور ملک احمد سعید خاں سمیت ان کے گروپ کے ن لیگ میں شامل ہونے کیوجہ سے مزید مضبوط ہوئی ہے اس سے دیگر حلقوںکی طرح این اے 140 پی پی 178 اور پی پی 179 میں مسلم لیگ ن کو مضبوط امیدوار میسر آگئے ہیں چونیاں میں ق لیگ کے ایم پی اے شیخ علاﺅ الدین کے مسلم لیگ ن میں چلے جانے کیوجہ سے اس حلقہ میں بھی ن لیگ کی پوزیشن بہتر ہوئی ہے تاہم این اے 141 اور این اے 142میں سابق ضلع ناظم رانا امتیازاحمدخاں اور رانا محمد اسلم خاں سمیت دیگرساتھیوں کے تحریک انصاف کے پلیٹ فارم سے انتخابی میدان میں اترنے کے فیصلے کے بعد ق لیگ اس لیے مشکلات کا شکار ہے کہ اب وہ ووٹ جو پہلے رانا امتیاز احمدخاں کے گروپ کیوجہ سے نکئی خاندان کے ڈبو ں میں جاتے تھے اب تحریک انصاف کے بیلٹ بوکسز میں پڑیں گے اور ماہرین کے مطابق اس طرح اب ان دونوں قومی اسمبلی کے حلقوں کے ساتھ ساتھ صوبائی اسمبلی کے حلقوں میں بھی مضبوط امیدوار سیاسی میدان میں ہوںگے۔ق لیگ کو این اے 138 میں سردار طفیل احمد کی غیر مقبولیت کیوجہ سے بھی سخت دھچکا لگا ہے اور اس حلقہ میں آنے والے الیکشن میں اصل معرکہ پیپلز پارٹی کی ناصرہ میو اور مسلم لیگ ن کے راﺅ مظہر حیات کے مابین ہی ہوگا اسی طرح پی پی 175 میں چوہدری حاکم علی کے آجانے کے باعث پی پی 176 کی طرح پیپلز پارٹی کے پاس موجود امیدوار موجود ہوں گے تاہم 2012 ء مجموعی طور پر پیپلز پارٹی کے حامیوں کے لیے کوئی خوشی کی خبر دینے والا سال نہیں رہا اسی سال پیپلز پارٹی کے ایم این اے سردار آصف احمدعلی پارٹی چھوڑ کر تحریک انصاف میں شامل ہوگئے جبکہ ضمنی انتخاب میں بھی پیپلز پارٹی تیسری پائیدان پر کھڑی نظر آئی پی پی 178 پی پی 180 سمیت دیگردو حلقوں میں پیپلز پارٹی بہتر امیدوار تلاش کرنے میں کامیاب ہوئی ہے تاہم مجموعی طور پر دیکھا جائے تو سال 2012 ئ مسلم لیگ ن کے لیے سب سے بہتر پیپلز پارٹی کے لیے نسبتاً بہتر رہا تحریک انصاف مجموعی طور پر پانچ حلقوں میں مضبوط امیدوار لانے میں کامیا ب ہوسکی جبکہ ق لیگ کے لیے یہ سال برا ثابت ہوا جس کے یقینی اثرات امسال ہونے والے انتخا بات میں بھی نظر آئیں گے۔http://kasurupdates.com/index.php?option=com_content&view=article&id=768:2012-------------------------&catid=18:2012-09-29-20-12-07&Itemid=13

No comments:

Post a Comment