Tuesday 25 June 2013

INCROCHMINT ON SHAIR SHAH SORI ROAD FROM BHAI PHERO TO SARAIMUGHAL 25-6-2013

INCROCHMINT ON SHAIR SHAH SORI ROAD FROM BHAI PHERO TO SARAIMUGHAL 25-6-2013
http://kasurupdates.com/index.php?option=com_content&view=article&id=520:2013-06-25-17-31-33&catid=16:2013-04-24-19-20-06&Itemid=12
بھائی پھیروسے سرائے مغل جانے والی سو فٹ چوڑی تاریخی سڑک کی کروڑوں کی اراضی پر قبضہ گروپوں کا قبضہ، روڈ سکڑ کر پگڈنڈی بن گئی پی ڈی ایف چھاپیے ای میل
منگل, 25 جون 2013 17:30
بھائی پھیرو(زین العابدین سے)بھائی پھیروسے سرائے مغل جانے والی سو فٹ چوڑی تاریخی سڑک کی کروڑوں کی اراضی پر قبضہ گروپوں کا قبضہ ۔کمرشل پلازئے رہائشی مکان اور فصلیں اگا کر اربوں روپے کما لئے شیر شاہ سوری روڈ سکڑ بھائی پھیرو(زین العابدین سے)بھائی پھیروسے سرائے مغل جانے والی سو فٹ چوڑی تاریخی سڑک کی کروڑوں کی اراضی پر قبضہ گروپوں کا قبضہ ۔کمرشل پلازئے رہائشی مکان اور فصلیں اگا کر اربوں روپے کما لئے شیر شاہ سوری روڈ سکڑ کر پگڈنڈی بن گئی ۔ تفصیلا ت کے مطابق سینکروں سال پہلے شیر شاہ سوری کے دور میں لاہور کو ملتان سے ملانے والی شاہرہ سرائے مغل سے گذرتی تھی ۔ اور اس سڑک کو لوگ ”ککھاں والی “ سڑک کے نام سے پکارتے تھے ۔یہ سڑک ایک سو فٹ چوری تھی جس کے دونوں اطراف بڑے بڑے اور پُرانے درخت لگا کر مسافرو ں کے لئے سایہ دار بنادیا گیا تھا ۔ سالہا سال پہلے اس سڑک کے اُوپر سر کنڈے بچھائے جاتے تھے اور پانی کا چھڑکاﺅ کیا جاتا تھا تاکہ ٹریفک کی وجہ سے گردو غبار نہ اُٹھے مگر موجودہ دورمیں با اثر لوگوں نے اس سڑک کے دونوں اطراف نا جائز تجاوزات کر کے سڑک کی جگہ پر قبضہ کر لیا ۔ کاشت کاروں نے سڑک کی جگہ پر فصلیں اگا لیں جبکہ شہری آ بادیوں نے لوگوں نے سڑ ک کی جگہ بڑے بڑے کمرشل پلازے اور رہائشی مکانات بنا کر کڑوروں روپے کما لئے پرانے قیمتی درختوں کو محکمہ جنگلات کے کرپٹ افسران نے بیچ کر اپنی تجوریاں بھر لیں ۔ اب یہ سڑک سکڑ کر ایک پگڈنڈی کی شکل اختیار کر چکی ہے اور بڑھتی ہوئی ٹریفک اور آ مدو رفت کی ضروریات پوری نہیں کر سکتی عوامی سماجی حلقوں نے مطالبہ کیا ہے کہ لاہور سے ملتان تک جانے والی اس تاریخی سڑک کو قبضہ گروپوں سے وا گزار کر ا کر اس پر موٹر وے بنائی جائے تاکہ حکومت کو لاہور سے ملتان تک ایک متبادل راستہ بنانے کے لئے اربوں روپے کا رقبہ بھی خریدنا نہ پڑے

No comments:

Post a Comment