Thursday 25 July 2013

ROADS DAMAGE IN BHAI PHERO PHOOL NAGAR 25-7-2013

ROADS DAMAGE IN BHAI PHERO PHOOL NAGAR 25-7-2013

http://kasurupdates.com/index.php?option=com_content&view=article&id=731:2013-07-25-12-42-25&catid=3:2013-04-24-07-39-07&Itemid=4
ھائی پھیرو کی حدود میں بننے والی پختہ سڑکوں کی تعمیر میں متعلقہ افسروں وٹھیکیدارو ں کے گٹھ جوڑ سے ناقص میٹریل کا بے دریغ استعمال، لالچیوں نے لاکھوں کی دیہاڑیاں لگا لیںسڑکیں دوران تعمیر ہی ٹوٹ پھوٹ کا شکار پی ڈی ایف چھاپیے ای میل
جمعرات, 25 جولائی 2013 12:41
بھائی پھیرو(زین العابدین سے)بھائی پھیرو کی حدود میں بننے والی پختہ سڑکوں کی تعمیر میں متعلقہ افسروں وٹھیکیدارو ں کے گٹھ جوڑ سے ناقص میٹریل کا بے دریغ استعمال، لالچیوں نے لاکھوں کی دیہاڑیاں لگا لیںسڑکیں دوران تعمیر ہی ٹوٹ پھوٹ کا شکار،پنجاب کے وڈیروں کی خاموشی معنی خیز؟کمیشن مافیا نے لمبی تان لی نوٹس لینے کا مطالبہ۔تفصیلات کے مطابق۔بھائی پھیروکے رہائشی اعجاز احمد نے اعلیٰ حکام کو دی گئی تحریری درخواست میں موقف اختیار کیا کہ یہاں شیر پور روڈ،کوٹرادھا کشن روڈ لمبے جاگیر روڈ کی تعمیر جو کہ سابقہ دور حکومت میں مقامی حکومتی نمائندے کی خصوصی گرانٹ سے تعمیر کروائی گئیں مگر محکمہ ہائی وے کے افسران اوران کے خدمت گار ٹھیکیداروں کی آپسی محبت کے پیش نظر قومی خزانے کو ذاتی جاگیر سمجھتے ہوئے اس قدر بے دردی سے لوٹا کہ تاریخ کے اوراق میں اس لوٹ کھسوٹ کی مثال ملناممکن نہیں سڑک کی چوڑائی کم جبکہ میٹریل انتہائی ناقص مٹی اور پتھر کی کمپکشن کرنامتعلقہ فریقوں نے جرم سمجھا متعلقہ افسران کی بے حسی اور کمیشن کے لالچ کے باعث اُن کی آنکھیں چندھیا گئیں سڑک کی تعمیر آنکھیں بند کرکے پاس کرد ی گئیں جس کی وجہ سے قومی خزانے کو لاکھوں کے نقصان کا سامنا کرنا پڑا اور مذکورہ سڑکیںتعمیر کے چند ہفتوں بعد ہی کھنڈرات میں تبدیل ہوکر رہ گئیں جگہ ،جگہ پڑے کھڈے متعلقہ منتظمین کی کارکردگی کا رونا رو رہی ہیں درخواست گزار اعجاز احمد نے شدید احتجاج کرتے ہوئے خادم اعلیٰ پنجاب میاں محمد شہباز شریف سے اپیل کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ ذاتی دلچسپی لیتے ہوئے مذکورہ سڑکوں کی تعمیر میں ہونے والے کھلے گھپلوںکی تحقیقات کروا کر اس میں ملوث فریقین کے خلاف تادیبی کارروائی کریں یہاں یہ امر قابل ذکر ہے کہ کئی ہفتے گزرنے کے باوجود ڈی سی او قصور ،ڈی او پلاننگ نے تحریری طور پر دی جانے والی درخواست کا ابھی تک کوئی نوٹس نہ لیا ہے

No comments:

Post a Comment