Sunday 13 October 2013

DEATH SENTENCE SHOULD NOT FINISH.JI KASUR.13-10-2013

 DEATH SENTENCE SHOULD NOT FINISH.JI KASUR.13-10-2013
http://www.blogger.com/blogger.g?blogID=1968083937121056728#editor/target=post;postID=4443055713511511036

بھائی پھیر۔سیاسی،سماجی،مذہبی اور عوامی حلقوں نے سزائے موت کو ختم کرنے کے فیصلے پر شدید رد عمل۔اسلام اور ملکی آئین کی خلاف ورزی ہے،مذہبی حلقے پی ڈی ایف چھاپیے ای میل
ہفتہ, 12 اکتوبر 2013 05:40
بھائی پھیرو(زین العابدین سے)بھائی پھیر۔سیاسی،سماجی،مذہبی اور عوامی حلقوں نے سزائے موت کو ختم کرنے کے فیصلے پر شدید رد عمل۔اسلام اور ملکی آئین کی بھائی پھیرو(زین العابدین سے)بھائی پھیر۔سیاسی،سماجی،مذہبی اور عوامی حلقوں نے سزائے موت کو ختم کرنے کے فیصلے پر شدید رد عمل۔اسلام اور ملکی آئین کی خلاف ورزی ہے،مزہبی حلقے۔ملک میں قتل و غارت گری میں بے پناہ اضافہ ہوجائےگااور قاتلوں کو کھلی چھٹی مل جائےگی،عوامی رائے۔غیر مسلم حکومتوں کے دباﺅ پر توہین رسالت کی موت کی سزا کو غیر موثر بنانے کی سازش ہے،جماعت اسلامی۔تفصیلات کے مطابق پریس کلب بھائی پھیروکے صحافیوں نے ملک میں سزائے موت ختم کرنے کے بارے مختلف مکاتب فکر اور معاشرے کے سیاسی،سماجی و مزہبی رہنماﺅں سے رابطہ کیا۔سابق امیدوار صوبائی اسمبلی سردار رحمت اللہ ڈوگر نے کہا کہ سزائے موت ختم ہونے سے ملک میں قتل و غارت گری میں کئی گنا اضافہ ہوجائے گاپہلے تو قاتلوں کو سزائے موت کا تھوڑا بہت ڈر ہوتا تھامگر جب سزائے موت ختم ہوگئی تو قاتلوں کو کھلی چھٹی مل جائےگی۔معروف عالم دین مولانا خادم حسین ،مولانامنطوراحمد،مولانا بشیر احمد نے اپنے اپنے بیانات میں کہا کہ سزائے موت ختم کرنا اسلام ، ملکی آئین،اور قرآن وسنت کی خلاف ورزی ہے حکمران خدائے ذوالجلال کے قہروغضب کو آواز نہ دیں۔انہوں نے کہا کہ سزائے موت ختم کی گئی تو ملک بھر کے علما اس کی بھرپور مزاحمت کریں گے۔سماجی رہنما ﺅںچوہدری رحمت اللہ آف،چوہدری محمد اصغر چوہدری محمد حسین نے کہا جب سے سزائے موت پر عمل نہیں ہورہا قتل کی شرح میں کئی گنا اضافہ ہو چکا ہے،پہلے کبھی کبھار ایک آدھا قتل ہوتا تھا مگر اب روزانہ دو دو تین تین قتل روز کا معمول بن چکے ہیں کیونکہ قاتلوں کو پتہ ہے کہ انہیں سزائے موت نہیں ہوگی۔جماعت اسلامی کے رہنما حاجی محمد رمضان نے کہا ہمارے حکمران چند ٹکے لینے کی خاطر غیر ملکی مالیاتی اداروں اور غیر مسلم این جی اوز کے دباﺅ میں آکر ملکی قانون کی خلاف ورزی کرکے اپنے اٹھائے گئے آئین کی پاسداری کے حلف کی خلاف کر رہے ہیں۔ہمارے آئین میں دیباچہ میں لکھا ہے کہ ملک کا کوئی قانون قرآن و سنت کے خلاف نہیں ہوگا مگر یہ حکمران حلف اٹھا کو قرآن و سنت کی خلاف ورزی کر رہے ہیں۔دفعہ 62,63 کے تحت یہ حکمرانی کیلیے نا اہل ہوچکے ہیں ،چیف جسٹس آف سپریم کورٹ کو ازخود نوٹس لیکر ان حکمرانوں کو نا اہل قرار دے دینا چاہیے۔انہوں کہا کہ اگر موجودہ حکومت نے سزائے موت ختم کی تو ہم ملک بھر کی مزہبی جماعتوں کو ساتھ لیکر تحریک چلائیں گے۔معروف قانون دان چوہدری عبدالرزاق ایڈووکیٹ نے کہا جب سے سزائے موت پر عمل درآمد نہیں ہوا قتل کی شرح میں بے پناہ اضافہ ہوچکا ہے سزائے موت کا قانون دنیا کے دو تہائی ملکوں میں موجود ہے جب تک 1973کا آئین موجود ہے اس قانون کو ختم نہیںکیا جاسکتا۔سابقہ زرداری حکومت اور موجودہ نواز حکومت سزائے موت پر عمل در آمد نہ کرکے نہ صرف عدالتوں کی توہین کر رہے ہین بلکہ ملکی آئین کا بھی مزاق اڑا رہی ہیں۔پی پی 183 کے سابقہ امیدوار صوبائی اسمبلی چوہدری عرفان نے کہا کہ اصل میں حکمرانوںغیر مسلم این جی اوز کے دباﺅ پر توہین رسالت ﷺکی دفعہ 295C کی سزا موت ختم کرنا چاہتے ہیں مگر مزہبی جماعتوں کے رد عمل سے خائف ہوکر اس قانون کو DIRECTLYختم کرنے سے ڈرتے ہیں اس لیے یہ حکمرانINDIRECTLUYسزائے موت کو ہی ختم کرکے غیر ملکی آقاﺅں کو خوش کرنا چاہتے ہیں۔سزائے موت ختم ہونے سے گستاخان رسول ﷺکو کھلی چھٹی مل جائے گی۔مگر حکمرانوں کو یاد رکھنا چاہیے کہ اگر ایسا کیا گیا تو کروڑوں عاشقان مصطفے ﷺسزائے موت کے قانون کو کسی بھی طرح ختم نہیں ہونے دیں گے اور ناموس رسالت پر اپنی جانیں قربان کردیں گے

No comments:

Post a Comment