Wednesday 23 October 2013

KASUR DEMOCRATEC ALAINCE.23-10-2013

قصور میں بلدیاتی انتخابات کے سلسلہ میںتمام سیاسی جماعتوںنے غیر مشروط طور پر ایک اتحاد قائم کر لیا،اجلاس آج ہوگا پی ڈی ایف چھاپیے ای میل
بدھ, 23 اکتوبر 2013 07:24
قصور(ایم ڈی آزادسے)ضلع قصور میں بلدیاتی انتخابات کے معرکے میں مسلم لیگ ن کو ٹف ٹائم دینے کے لیے تمام سیاسی جماعتوںنے غیر مشروط طور پر ایک اتحاد قائم کر لیا ہے جس کا پہلا اجلاس آج بدھ کے روز قصور میں ہورہا ہے پاکستان پیپلزپارٹی کے مرکزی رہنماءچوہدری منظور احمد کی زیر صدارت اس اجلاس کی میزبانی پاکستان پیپلزپارٹی کر رہی ہے جس میں پیپلزپارٹی کی طرف سے جمیل احمد کلس چوہدری اشفاق کمبوہ محمد یٰسین نمبردار اور سابق اراکین اسمبلی سمیت تمام عہدار شریک ہوں گے اسی طرح اجلاس میں تحریک انصاف کی طرف سے سابق وزیر خارجہ خورشید محمود قصوری ضلعی صدر ندیم ہارون خاں حسن علی خاں ،سابق ضلع ناظم رانا امتیاز احمدخاں رانا محمد اسلم خاں جاوید عاشق ڈوگر مسعود احمد بھٹی تنویر حیات جوئیہ سابق ایم پی اے چوہدری محمد الیاس خاں سابق ایم پی اے سید مظفر شاہ کاظمی ،سردار فاخر علی ،اور دیگر ٹکٹ ہولڈروں کے علاوہ تنظیمی عہدادار جبکہ ق لیگ کی طرف سے سابق ایم این اے سردار طفیل احمد خاں کی سربراہی میں ان کا تمام گروپ اجلاس میں شرکت کرر ہا ہے جماعت اسلامی کی طرف سے ضلعی امیر عثمان غنی حاجی محمد رمضان سردار فیصل اورنگزیب جاوید قصوری اور دیگر عہدادار شریک ہور ہے ہیں مصدقہ ذرائع کے مطابق تمام اپوزیشن جماعتوں کے رہنماﺅں کے مابین بلدیاتی انتخابات میں مسلم لیگ ن کے امیدواروں کو مشکلات سے دوچار کرنے کے لیے ان بھاری بھرکم شخصیتوں کے درمیان کئی دنوں سے رابطہ چلا آرہا تھا جس کے بعد خورشید محمود قصوری اور دیگر رہنماﺅں کے درمیان ہونے والی میٹنگوں میں بالآخر یہ طے پایا کہ آج بدھ کے روز قصور میں اے پی سی بلائی جائے گی اس اے پی سی میں تمام اپوزیشن جماعتوں کے علاوہ ن لیگ کے مخالف سابق ناظمین اراکین اسمبلی اور نمائندہ شخصیات کو دعوت دی گئی ہے جب اس سلسلہ میں تحریک انصاف کے ترجمان سے رابطہ کیا گیا تو انہوںنے اس اتحاد کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ چار ماہ کے دوران ن لیگ کی کارکردگی نے اس کے گراف کو گھٹنوں کے بل گرا دیا ہے لہذا اس صورتحال کے اندر ہماری مضبوط امیدوار تمام تر ریاستی مشینری کے استعمال کے باوجود الیکشن جیتنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔انہوںنے بتایا کہ تمام حلقوں میں امیدواروں کا چناﺅ اتفاق رائے سے کیا جائے گا جس کے لیے باقاعدہ ایک کمیٹی بنا دی گئی ہے۔

No comments:

Post a Comment