Saturday 26 October 2013

SUGER MILLS ARE DELAYING SEASON 2013.CANE GROWERS ARE PROTESTING IN PAKISTAN.26-10-2013

SUGER MILLS ARE DELAYING SEASON 2013.CANE GROWERS ARE PROTESTING IN PAKISTAN.26-10-2013
http://kasurupdates.com/index.php?option=com_content&view=article&id=1303:---------------------------230-------------------&catid=6:2013-04-24-07-39-47&Itemid=5
زرعی مداخل ، بجلی اور تیل کی ہوشربا قیمتوں کے بعد گنے کی پیداواری لاگت کئی گنا بڑھ چکی ہے اس لیے گنے کی کم از کم قیمت230 روپے فی من مقرر کی جائے ،کسان بورڈ پاکستان کے صدر سردار ظفر حسین کا حکومت سے مطالبہ ۔ پی ڈی ایف چھاپیے ای میل
ہفتہ, 26 اکتوبر 2013 05:43
قصور(نمائندہ قصوراپڈیٹس) کسان بورڈ کی شوگر کمیٹی کے ہنگامی اجلاس کے بعد کسان بورڈ پاکستان کے صدر سردار ظفر حسین نے اجلاس کے فیصلوں اور تجاویز کے بارے قومی میڈیا کو جاری پریس ریلیز میں کہا کہ گنے کی کم از کم قیمت230 روپے فی من مقرر کی جائے کیونکہ گزشتہ سال2012 کی نسبت اس سال 2013 میں تیل ،بجلی ،گیس،کھاد،زرعی ادویات ،اور دیگر زرعی مداخل میں 40 سے 140 فی صد تک اضافہ ہو چکا ہے اورگنے کی فصل سمیت تمام فصلوں کی کاشت پر اٹھنے والے اخراجات میں کئی گنا اضافہ ہو چکا ہے۔اس لیے اگر گنے کی کم از کم قیمت 230 روپے فی من مقرر نہ کی گئی تو شوگر ملوں کی لوٹ مار سے دل برداشتہ کسان اپنی فصل چارہ اور گڑ بنانے میں صرف کرکے زیادہ منافع کمائیں گے اور شوگر ملیں ایک ایک گنے کو ترسیں گی ۔حکمرانوں کو چاہیے کہ وہ کین بورڈوں کے اجلاسوں میں کسانوں کی ترجمانی کر نے والی حقیقی تنظیموں کے نمائیندوں اور عام کاشتکاروں کے مشوروں سے گنے کی قیمت مقرر کرے اور ڈرائنگ روم میں بیٹھ کرحکمران پارٹیوں کی شوگر ملوں کا تحفظ کر نے کی بجائے کسانوں اور قومی مفادات کا تحفظ کیا جائے ۔ مارکیٹ میں چینی کے ریٹ کے لحاظ سے فی من گنے کی قیمت 230روپے بنتی ہے ۔انہوں نے گنے کی کم از کم امدادی قیمت 230 فی من مقرر کر نے کا اور شوگر ملوں کے دبائے گئے کسانوں کے کروڑوںروپے کے واجبات فوری ادا کرنے کا مطالبہ کیا،اور کہاکہ آئیندہ گنے کی ادائیگی سی پی آر کی بجائے بزریعہ چیک ادا کی جائے، کم تولنے کی روک تھام کیلیے کنڈا چیکنگ کمیٹیوں میں حکمران طبقہ کے ٹاﺅٹوں کی بجائے کسان تنظیموں کے نمائندوں کا شامل کیا جائے اور شوگر ملوں کو کین ایکٹ کے تحت جلد از جلد ملیں چلانے کا پابند کیا جائے وگرنہ آئندہ سال گندم کی کاشت میں کمی واقع ہوکر ملک قحط سالی کا شکار ہوجائے گا۔

No comments:

Post a Comment