Thursday 30 January 2014

GOVERNMINT SHOULD OPEN RAILWAY PHATAK OF CHANGA MANGA,HAJI MOHAMMAD RAMZAN SECRETARY INFORMAION KISAN BORD PAKISTAN.30-1-2014

GOVERNMINT SHOULD OPEN RAILWAY PHATAK OF CHANGA MANGA,HAJI MOHAMMAD RAMZAN SECRETARY INFORMAION KISAN BORD PAKISTAN.30-1-2014

http://jamaat.org/ur/news_detail.php?article_id=4081

حکمران بسنت فیسٹیول کی بجائے چھانگامانگا پھاٹک کھلوائیں


لاہور30جنوری2014ء:کسان بورڈ پاکستان کے سیکرٹری نشرواشاعت حاجی محمد رمضان سے ضلعی صدر چوہدری رحمت اللہ کی قیادت میںچھانگا مانگا سے آئے کسانوں کے دس رکنی وفد نے ملاقات کی ۔کسانوں نے کہا کہ چھانگا مانگا پر اوور ہیڈ برج پل کی تعمیر کے بعد ریلوے پھاٹک بند کردیا گیا ہے جس کی وجہ سے چھانگا مانگااور گردو نواح کے سینکڑوںدیہات کے لاکھوں عوام اور خصوصاً کسانوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے ۔وفد سے گفتگو کرتے حاجی محمد رمضان نے کہا کہ ضلع قصور،شیخوپورہ اورننکانہ کے ہزاروںکسان اپنا گنا نواحی برادر شوگر مل ،عبداللہ شوگر مل،پتوکی شوگر مل اور مکہ شوگر مل کو لیجانے کیلیے چھانگا مانگا کا راستہ استعمال کرتے ہیں ۔ضلع قصور کے کسان دیگر اجناس کو بھی منڈیوں تک لیجانے کیلیے یہی راستہ استعمال کرتے ہیں ۔اوور ہیڈ برج کے غلط ڈیزائن اور کم زاویے کی سلوپ کی وجہ سے بھاری وزن لاد کر لیجانے والے ٹریکٹر ٹرالے اس پل کی اونچی چڑھائی نہیں چڑھ سکتے ،پھاٹک بند ہو جانے کی وجہ سے کسانوں کو کئی میل لمبا چکر کاٹ کر اپنی اجناس کو شوگرملوں اور منڈیوں تک لیجانے میں شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑتاہے ۔چھانگا مانگا قصبہ اور گردونواح کے عوام ایک دوسرے سے کٹ چکے ہیں ۔انکا کاروبار تباہ ہوچکا ہے۔مریضوں کو مقامی ہسپتال تک لیجاتے لیجاتے کئی مریض دم توڑ جاتے ہیں۔ انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ چھانگا مانگا ریوے پھاٹک کو فوری طور پر کھولا جائے اور فحاشی کو فروغ دینے والے بسنت فیسٹیول پر اربوں روپے خرچ کرنے کی بجائے چند لاکھ روپے خرچ کرکے پھاٹک کی مرمت کی جائے ۔انہوں نے دھمکی دی کہ اگر ریلوے پھاٹک نہ کھولا گیا تو بسنت فیسٹیول کے دوران ہزاروں کسان ریلوے لائن اور سڑک کے اوپر لیٹ کر ٹریفک اور ریلوے گاڑیاں بند کرکے احتجاج کریں گے اور حالات کی تمام تر ذمہ داری حکومت پر ہوگی۔انہوں نے کسانوں کو یقین دلایا کہ وہ اس مسئلہ کو اسمبلیوںمیں لیجانے کیلیے اپوزیشن ارکان اسمبلی سے ملاقاتیں کریں گے۔

No comments:

Post a Comment