Thursday 23 January 2014

KISHANGANGA DAM COMPROMISE BETWEEN INDIA AND PAKISTAN IS FRAUD.EXPOSED BY KISAN BORD PAKISTAN.NEWS DAILY NAWAI WAQT 23-1-2014

 KISHANGANGA DAM COMPROMISE BETWEEN INDIA AND PAKISTAN IS FRAUD.EXPOSED BY KISAN BORD PAKISTAN.NEWS DAILY NAWAI WAQT 23-1-2014
http://www.nawaiwaqt.com.pk/E-Paper/Lahore/2014-01-23/page-12/detail-13

 

بھارت نے ایک اور ڈیم بنایا تو چناب سوکھ جائےگا، معاملہ عالمی عدالت میں لے جایا جائے: ماہرین


  
23 جنوری 2014 0
لاہور (کامرس رپورٹر + وقائع نگار خصوصی) بھارت کی جانب سے دریائے چناب پر ایک اور ڈیم کی تعمیر پر سندھ طاس واٹر کونسل پاکستان کے چیئرمین حافظ ظہور الحسن ڈاہر نے کہا یہ ڈیم بگلیہار ڈیم سے بڑا ڈیم ہو گا جس کے بننے کے بعد دریائے چناب عملاً سوکھ جائیگا۔ بھارت پاکستان کو ریگستن میں تبدیل کرنے کے منصوبے پر تیزی سے عمل پیرا ہے جبکہ پاکستان اس سلسلے میں کچھ نہیں کر رہا۔ نوائے وقت سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا اگر یہی صورتحال رہی تو ہمارا ایٹم بم بھی ہمیں تباہ ہونے سے بچا نہیں سکے گا۔ ایگری فورم پاکستان کے چیئرمین ابراہیم مغل نے کہا کہ یہ امر افسوسناک ہے کہ کسی بھی دریا پر اب پاکستان کا حق تسلیم نہیں کیا جا رہا ہے۔ 1960ءمیں پاکستانی پنجاب پانچ دریاﺅں کی زمین تھا جو اب پاکستانی حکمرانوں اور بابوﺅں کی نالائقیوں کے باعث بے آب ہوگیا ہے۔ بھارت نے ہمارے پنجاب کی سونا اگلتی زمین کو آہستہ آہستہ بنجر، بے آب اور صومالیہ بنانا شروع کردیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب تک ہمارے حکمرانوں کی آنکھیں کھلیں گی اس وقت بہت تاخیر ہو چکی ہوگی۔ کسان بورڈ کے مرکزی سیکرٹری جنرل ملک رمضان روہاڑی نے کہا بھارت نے دریائے چناب کا پانی بند کرنے کیلئے ایک نیا کرتھائی ڈیم بنانے کا آغاز کر دیا ہے جو اس دریا پر پہلے سے بننے والے بگلیہار ڈیم سے پانچ گنا بڑا ہوگا اور اسکی تکمیل کے بعد دریائے چناب میں پانی کی مزید کمی واقع ہوجائیگی۔ مزید برآں بھارت کی طرف سے دریائے چناب پر نئے ڈیم کی تعمیر کے حوالے سے آئینی ماہرین نے قرار دیا ہے کہ آبی ذخائر کی تعمیر روکنے کیلئے پاکستان باہمی مذاکرات کرے جب کہ نئی اتھارٹی کی تشکیل کے بعد اس معاملے کو بین الاقوامی مصالحتی عدالت میں لے کر جایا جائے۔ اگر پاکستان اس معاملے پر اپنی ذمہ داریاں احسن طریقے سے نبھانے میں ناکام رہا تو وہ اپنے ہی شہریوں کے بنیادی حقوق کی خلاف ورزیوں کا ذمہ دار ہوگا۔ بین الاقوامی قوانین کے ماہر احمر بلال صوفی ایڈووکیٹ نے کہا کہ انڈس واٹر ٹریٹی کے تحت پاکستان بھارت کو آبی ذخائر بنانے سے نہیں روک سکتا البتہ ان پر تکنیکی لحاظ اور ڈیزائن میں تبدیلی کیلئے معاملہ عالمی عدالت میں اٹھا سکتا ہے۔ بیرسٹرجاوید اقبال جعفری نے کہا پاکستان ماضی میں کش گنگا ڈیم کی تعمیر کیخلاف اپنا موقف پیش ہی نہیں کر پایا کیونکہ ہمارے پاس انفارمیشن اور ریکارڈ کی کمی تھی۔ بھارت جن معاہدوں کی خلاف ورزی کر رہا ہے اسکے خلاف ایک ٹھوس قانونی موقف اپنانے کی ضرورت ہے۔ جوڈیشل ایکٹوازم کے چیئرمین اظہر صدیق ایڈووکیٹ نے کہا ہمیں بھارت کے خلاف پانی کا معاملہ طے کرنے اور اس معاملے کو بین الاقوامی فورم پر لے جانے کیلئے ایک نئی اتھارٹی یا کمشن تشکیل دینے کی ضرورت ہے جو تمام سیاسی جماعتوں کی مشاورت سے بنایا جائے۔ مجوزہ اتھارٹی ڈیموں اور پانی سے متعلق بھارت کی پالیسی کو مکمل مانیٹر کرے اور پھر اس معاملے کو کسی فورم پر اٹھایا جائے۔
آبی ماہرین

No comments:

Post a Comment