Thursday 20 February 2014

BHAI PHERO TRAMA CENTRE OR DRAMA CENTRE.WORST CONDITION OF HOSPRTAL IN PHOOLNAGAR 21-2-2014 .NAWAIWAQT


BHAI PHERO TRAMA CENTRE OR DRAMA CENTRE.WORST CONDITION OF HOSPRTAL IN PHOOLNAGAR 21-2-2014 .NAWAIWAQT
http://www.nawaiwaqt.com.pk/E-Paper/Lahore/2014-02-21/page-16/detail-5


گلزار ملک
پھولنگر کا نام اس سے قبل بھائی پھیرو ہوا کرتا تھا۔ یہ قدیم شہر ملتان روڈ پر صوبائی دارالحکومت لاہور سے تقریباً 52اور سندر سٹیٹ سے 17کلو میٹر کے فاصلے پر واقع ہے۔ انتظامی لحاظ سے یہ شہر ضلع قصور کی حدود میں آتا ہے۔
کہتے ہی کہ نام بدلنے سے تقدیریں بدل جاتی ہیں لیکن سابق صوبائی وزیر اور موجودہ سپیکر صوبائی اسمبلی رانا محمد اقبال خان کے والد رانا پھول محمد خان کی وفات پر 1993ء میں انہیں خراج تحسین کے طور پر بھائی پھیرو کا نام تبدیل کر کے ان کے نام پر پھول نگر رکھا گیا تو عوام کو امید تھی کہ شاید اب ان کی تقدیربھی بدل جائے گی۔ شاید ان کے مسائل بھی حل ہو جائیں گے لیکن تقدیر بدلی تو اقتدار کے ایوانوں میں بیٹھنے والوں کی لیکن عوام کے حصے میں سوائے محرومیوں اور مایوسیوں کے کچھ نہ آیا۔ علاقے کی دونوں بڑی برادریوں اور خاندانوں کے سپوت باری باری اقتدار میں آتے رہے اور عوام سے ہمدردی کے دعوے تو کرتے رہے لیکن عملی طور پر کچھ نہیں کیا گیا۔ عوام آج بھی بنیادی سہولیات اور حقوق سے محروم ہیں۔
سول ہسپتال بھائی پھیرو عرصہ دراز سے سہولیات سے محروم ہے۔ ہسپتال میں کوئی لیڈی ڈاکٹر ہے نہ زچہ بچہ کی سہولت میسر ہے۔ دو ڈاکٹر ہیں۔ چھٹی کے بعد دونوں چلے جاتے ہیں اور پھر ایمرجنسی دیکھنے کے لئے کوئی ماہر ڈاکٹر موجود نہیں ہوتا۔ اس ہسپتال میںڈاکٹر فرخ ہمایوں عرصہ دراز سے بطور سینئر میڈیکل آفیسر تعینات ہے جو ہسپتال کے بجٹ میں گھپلے کرنے کا تو ماہر ہے لیکن اپنے کام میں ماہر نہیں۔ ایسے مریض جن کی حالت تشویشناک ہوتی ہے ان کا علاج کرنے کی بجائے لاہور ریفر کرنے کو ترجیح دی جاتی ہے۔ حالت یہ ہے کہ کوئی شہری اس ہسپتال میں داخل نہیں کیا جاتا۔ شہر میں خصوصی طور پر ملتان روڈ پر اور بالعموم تمام بازاروں میں تجاوزات کی اس قدر بھرمار ہے کہ پیدل چلنا بھی دشوار ہے۔ آٹو رکشائوں اور ریڑھی والوں نے عوام کی زندگی اجیرن کر رکھی ہے اور دوسری طرف کار، ٹیکسی سٹینڈ اپنی اصل جگہ کی بجائے غیر قانونی طور پر اندرون اڈا میں بلدیہ کے حکام کی ملی بھگت سے قائم ہے۔ جس جگہ ٹیکسی سٹینڈ قائم ہے وہاں سے پیدل گزرنا بھی محال ہے۔ لاری اڈا بلدیہ کے کاغذوں میں تو موجود ہے مگر انتہائی افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ عملی طور پر اس کا باقاعدہ کوئی وجود نہیں جو جگہ بسوں کے کھڑے کرنے کے لئے مخصوص ہے۔ وہاں بھی جگہ جگہ گندگی کے ڈھیر انتظامیہ کی غفلت اور لاپرواہی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ شہر کے دیگر علاقوں میں بھی صفائی ستھرائی کی حالت دگرگوں ہے۔ گندگی کے باعث اٹھنے والے تعفن سے بیماریاں پھیل رہی ہیں۔ مقامی محکمہ ماحولیات کے ذمہ داروں نے بھی اپنی آنکھیں بند کر رکھی ہیں۔
گورنمنٹ ہائی سکول نمبر ایک میں عرصہ دراز سے تعینات ایک ہیڈماسٹر غیر نصابی سرگرمیوں میں ملوس ہیں۔
گلیوں بازاروں کی حالت یہ ہے کہ ناقص سیوریج سسٹم کے باعث معمولی بارش کے بعد یہ نہروں کا منظر پیش کرنے لگتی ہیں۔ سیوریج کا نظام درست نہ ہونے کے باعث بارش کا پانی گھروں میں داخل ہو جاتا ہے جس سے شہریوں کی مشکلات مزید بڑھ جاتی ہیں۔ سیاسی طور پر دیکھا جائے تو ہمیشہ اس شہر پر رانا گروپ اور نکئی گروپ کی حکمرانی رہی ہے لیکن دونوں گروپوں نے آج تک عوام کی حالت سنوارنے کے لئے کوئی عملی قدم نہیں اٹھایا۔ موجودہ سپیکر پنجاب اسمبلی رانا محمد اقبال کئی مرتبہ یہاں سے کامیاب ہو کر اسمبلی تک پہنچے۔ ان کے دو بھائی قومی اسمبلی کے ممبر بنے۔ ان کے والد مرحوم رانا پھول محمد خان کا قول تھا کہ میں عوام کا حکمران نہیں بلکہ ان کا چوکیدار ہوں۔ انہوں نے اپنی ساری زندگی عوام کے لئے وقف کر رکھی تھی لیکن ان کی وفات کے بعد ان کے بیٹوں اور خاندان نے سوائے الیکشن کے دنوں کے کبھی پلٹ کر علاقے کی خبر تک نہیں لی۔ دوسری جانب نکئی گروپ نے بھی یہاں سے اقتدار کے خوب مزلے لوٹے ہیں لیکن وہ بھی عوام کی امنگوں پر پورا نہ اتر سکے۔ انہوں نے بھی کامیابی کے بعد کبھی عوام سے رابطہ رکھنا گوارا نہ کیا۔ عوامی ہمدردی کا دعویٰ تو کرتے ہیں لیکن آج تک کسی مظلوم کو اس کا حق نہ دلوا سکے۔ جماعت اسلامی کے مقامی رہنما اور کسان بورڈ پاکستان کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات حاجی محمد رمضان جو کہ اسی حلقہ سے ایم این اے کے امیدواربھی ہوا کرتے ہیں کا کہنا ہے کہ رانا اور نکئی خاندان نے ہمیشہ اپنا گھر بھرا ہے اسے کبھی عوام کے بجھے ہوئے چولہے کا خیال نہیں آیا۔ اگر رانا خاندان عوام کے منہ سے نکلنے والے اس شہر کے نام کی تبدیلی پر الفاظ سننے کی ہمت رکھتے ہیں تو آئیں اور دیکھیں عوام ان کے بارے میں کیا رائے رکھتے ہیں اور انہیں کیسے کیسے ناموں اور خطابوں سے یاد کرتے ہیں۔ آج عوام پھولنگر کو گند نگر، دھول نگر اور دکھوں کا نگر کہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر رانا خاندان الیکشن کے ساتھ عوام کے دل بھی جیتنا چاہتا ہے تو شہر کو حقیقی معنوں میں پھول نگر بنائیں ورنہ تاریخ کبھی پلٹ کر نہیں دیکھتی۔ نام ہمیشہ اسی کا زندہ رہا ہے جو عوام کے دلوں میں رہتا ہے نہ کہ اقتدار کے ایوانوں میں۔
چیئرمین مارکیٹ کمیٹی پھولنگر سید بلال شاہ کا کہنا ہے کہ رانا خاندان نے اس شہر کی صحیح معنوں میں خدمت کی ہے۔ شہر میں ٹراما سنٹر کا قیام، سوئی گیس کی فراہمی اور ملتان روڈ کی تعمیر کا کریڈٹ رانا خاندان کو ہی جاتا ہے۔ نکئی خاندان نے صرف اقتدار کے مزے لوٹے ہیں۔ عوام کے لئے کچھ نہیں کیا۔

No comments:

Post a Comment