Friday 6 February 2015

NAWAI WAQT AKRAM CHOUDRY.TABDEEL HOTI HOI JAMAAT ISLAMI 4-2-2015


 NAWAI WAQT AKRAM CHOUDRY.TABDEEL HOTI HOI JAMAAT ISLAMI 4-2-2015





کالم نگار  |  محمد اکرم چوہدری

امیر جماعت سراج الحق کے ایک جملے نے دل کاٹ کے رکھ دیا ۔ انہوں نے کہا ’’ دنیا چاند پر پہنچ چکی ہے ، ہمارے بچے گندگی کے ڈھیر پر بھوک مٹا رہے ہیں‘‘ یہ پنجاب میں ان 83لاکھ اور پورے ملک میں لگ بھگ اڑھائی کروڑ بچوں کا ذکر ہے جو غربت و افلاس کی وجہ سے سکول جانے سے قاصر ہیں اور جن کے بارے میں سابق گورنر پنجاب چوہدری محمد سرور بھی بار بار اپنی تشویش کا اظہار کرتے ہیں اور یہ دونوں اہل ِ درد ان بچوں کے مستقبل کیلئے کچھ کرنے کی تڑپ رکھتے ہیں غربت اور جہالت کے بارے میں یہ قدر مشترک ہے جو تیزی سے سیاسی افق پر چھانے والی جماعت اسلامی کے امیر اور ایک ایسے شخص کے درمیان موجود ہے جو باشعور احباب کا ایک وسیع حلقہ رکھتا ہے اور جو اپنی ذات میں خود ایک پارٹی اور جماعت ہے ۔
چند روز پہلے امیرجماعت سراج الحق کے اعزاز میں اس خاکسار نے اپنے گھر پر ایک عشائیے کا اہتمام کیاجس میں شرکاء محفل سے انہوں نے اپنی مختصر سی گفتگو میں جماعت کی پالیسی اور آئندہ اسکے اقدامات کا خاکہ پیش کیا۔ راقم نے اس سے کچھ عرصہ پہلے چوہدری سرور کو اس وقت اپنے ہاں مدعو کیا تھا جب وہ گورنر کے منصب پر فائز تھے مگر اس منصب کی بے اختیاری اور لاچاری سے بیزار نظر آتے تھے ۔
مجھے دونوں کی گفتگو اور خیالات میں اس قدر مماثلت محسوس ہوئی کہ میں یہ پیش گوئی کرنے میں کوئی عار نہیں سمجھتا کہ مستقبل قریب میں دونوں ایک پلیٹ فارم پر اکٹھے ہونگے اور کچھ بعید نہیں کہ پی ٹی آئی بھی انکے ساتھ شامل ہو۔ امیر جماعت جو دوسری سیاسی اور مذہبی جماعتوں کیساتھ ساتھ عوامی رابطوں کو تیز کر رہے ہیں آخری اطلاعات تک بلوچستان کے دورے پر ہیں جہاں سبی میں ایک جرگے سے خطاب کے دوران انہوں نے بلوچ نو جوانوں کو پکارا اور کہا کہ آؤ مل کر حکمرانوں سے حساب لیں جنکے ہاں ایک وقت میں بارہ بارہ ڈیشز تیار ہوتی ہیں اور یہ غریبوں کا خون چوس رہے ہیں ۔ بلوچ عوام تعلیم اور اپنے دیگر حقوق کیلئے جماعت اسلامی کے پلیٹ فارم کو استعمال کریں ۔ ہم بندوق کی بجائے قلم کی طاقت سے اپنے حقوق حاصل کرینگے۔
 یہ کیا بد قسمتی ہے کہ ماں کے پیٹ میں پلنے والا بچہ بھی آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک کا مقروض ہے ۔ حکومت عوام کے نام پر انتہائی کڑی شرائط پر قرض حاصل کرتی ہے اور اس قرض سے جشن مناتی ہے ۔ نوجوانواں کے پاس ڈگریاں ہیں لیکن روز گار نہیں ، ہسپتال ہیں مگر سہولیات نہیں، تعلیمی ادارے ہیں مگر تعلیم نہیں، اسلام آباد کی ظالم سرکار اور بلوچستان کے سردار سب ایک ہیں مگر وہ یہ جان لیں کہ جس دن غریب اور مفلوک الحال عوام متحد ہو گئے وہ محلات اور بنگلوں میں رہنے والوں کے اقتدار کا آخری دن ہو گا۔ امیر جماعت سراج الحق کی یہ زبان خالص عوامی زبان ہے اور وہ اس میں بڑی حد تک کامیاب بھی تھے ان سے پہلے جماعت خالصتاً مذہبی جماعت سمجھی جاتی تھی جس کی ساری توانائیاں منصورہ کے گرد ہی گھومتی تھیں مگر قاضی صاحب نہ صرف اسے منصورہ سے باہر لے آئے تھے بلکہ اسکے تشخص کو پورے ملک میں محسوس کرایا تھا۔ انہیں کچھ اور وقت مل جاتا تو سراج الحق کو آج اسے ایک بڑی سیاسی جماعت میں تبدیل کرنے کیلئے اتنی محنت نہ کرنا پڑتی اور اب تک چھوٹے گروپ جماعت میں مدغم ہوچکے ہوتے اور بڑی جماعتیں الحاق کیلئے اس کی طرف ہاتھ بڑھا رہی ہوتیں بہر حال سراج الحق اب بھی اپنے گول کے بہت قریب پہنچ گئے ہیں۔
قاضی حسین احمدکی مدت ختم ہونے کے بعد منور حسن امیر جماعت منتخب ہوئے تو انہوں نے پھر اسے ایک مذہبی جماعت میں تبدیل کر دیا منور حسن کی ذاتی صفات کے بارے میں کوئی دو آراء نہیں ہو سکتیں۔ وہ یقینا ایک انتہائی مہذب، شفیق، ایماندار اور دیانتدار شخصیت کے حامل ہیں مگر جماعت کے بارے میں ان کا اپنا ایک اندازِ فکر رہا اور اسی وجہ سے وہ اسے عصر حاضر کے تقاضوں کے سانچے میں ڈھالنے کے سلسلے میں زیادہ کامیاب نہیں ہو سکے بلکہ انکے بعض متضاد بیانات نے جماعت کیلئے چند مسائل بھی کھڑے کئے جن کے باعث جماعت نہ صرف جمود بلکہ تنہائی کا شکار بھی ہو گئی اور سیاسی میدان میں اس کا کردار نہ ہونے کے برابررہ گیا ۔منور حسن کے بعد جب سراج الحق نے جماعت کی امارت سنبھالی تو اپنی متحرک شخصیت اور عملی سوچ اور جدو جہد سے اس میں ایک نئی روح پھونک دی اور بتدریج جماعت کے سیاسی کردار کو مسلمہ بنا دیا ۔ انہوں نے جس تیزی سے سیاسی قوتوں اور عوامی اور سماجی ذمہ داروں سے رابطے بڑھائے ہیں ان کے پیشِ نظر جماعت ملکی سیاست میں ایک بڑا کردار ادا کرنے کی پوزیشن میں آگئی ہے ۔ ان سے قبل امیر جماعت صرف جماعت کے لوگوں کے رابطے میں رہتے تھے مگر سراج الحق پاکستان کے شہریوں سے براہ ِ راست رابطوں کی سیاست کر رہے ہیں جو مستقبل قریب میں مثبت اور مفید نتائج کی حامل ثابت ہو گی اور نظر آرہا ہے کہ جماعت اسلامی ، پی ٹی آئی او ر چوہدری محمد سرور عنقریب ایک ہی ایجنڈے پر ہونگے ۔ اس کاہلکا سا عندیہ انہوں نے راقم کی طرف سے دئیے گئے عشائیے میں بھی دیا تھا۔
مذکورہ عشائیے میں انکے ساتھ جماعت کے تقریباً تمام سر کردہ افراد تشریف لائے تھے جن میں لیاقت بلوچ، فرید پراچہ ، میاں مقصود ، امیر العظیم ، شوکت علی اور اصغر صاحب بھی شامل تھے جنہوں نے فرداً فرداً اہل محفل سے تبادلہ خیال کیا جس کا لب ولباب ملکی سیاست میں جماعت کے اہم اور مثبت کردار کا تعین تھا۔ انکے علاوہ اعجازالحق ، سردار نصر اللہ دریشک مجیب الرحمان شامی، مجاہد کامران اور اجمل نیازی نے بھی جو راقم کے پرانے کرم فرماؤں میں شامل ہیں عزت افزائی کی ۔
 اجمل نیازی کے برجستہ جملوں اور حاضر جوابی سے کون واقف نہیں ، وہ ایک اچھے معلم ہونے کے ساتھ ساتھ اعلیٰ پائے کے قلم کار بھی ہیں اور انکے پڑھنے والے انکے کالم کے بغیر اخبار کو ادھورا سمجھتے ہیں۔ عسکری حضرات میں جنرل مصطفیٰ ، جنرل جاوید ، جنرل زاہد بشیر، بریگیڈئیر فاروق اور بریگیڈئیر غضنفر رونق ِ محفل تھے ۔نجم ولی خان سمیت میڈیا کی بھر پور نمائندگی بھی موجود تھی۔
یہاں موجود دوستوں کی اکثریت اس امر پر متفق نظر آرہی تھی کہ آئندہ جب کبھی بھی انتخابات ہونگے سراج الحق ، چوہدری محمد سرور اور تحریک انصاف کے قائد ایک ساتھ کھڑے نظر آئینگے تاہم ابھی یہ کہنا قبل ازوقت ہے کہ ان کا مشترکہ پلیٹ فارم کونسا ہو گا مگر ایک بات طے شدہ نظر آئی کہ یہ سب احباب ن لیگ کی حکومت کو ’’ شہادت ‘‘کا رتبہ دینے کا ارادہ نہیں رکھتے۔ سب کا خیال ہے انہیں اپنی مدت پوری کرنے دی جائے تاکہ کوئی حجت نہ رہے اور عوام آئندہ انتخاب میں چناؤ کیلئے بالکل آزاد ہوں۔ میں ذاتی طور پر بھی اس کیخلاف ہوں کہ لوگ کب تک جذباتی شہادتوں کو ووٹ دیتے رہیں گے۔ انہیں میرٹ پر انتخاب کیلئے آزاد ہونا چاہیے۔ کرپٹ عناصر کا محاسبہ انہی کا حق ہے لہٰذا دعا گو ہوں کہ عوام کو صاف ستھرے لوگوں کی قیادت میسر آئے اور ملک کے حالات بہتری کی طرف سفر شروع کر سکیں۔ سراج الحق نے جماعت اسلامی کو اندر اور باہر سے جسطرح تبدیل کر کے عوام کے سامنے پیش کیا ہے ا س سے بجا طور پر مثبت نتائج اور بہتر مستقبل کی توقع کی جاسکتی ہے۔
 اب وقت آگیا ہے کہ مستقبل کے تما م فیصلے میرٹ اور اخلاقیات کے دائرے میں کیے جائیں اور سیاسی فیصلوں میں تمام جماعتوں کی رائے کو مقدم سمجھا جائے۔ اسی سے تطہیر کا عمل خود بخود ہوتا چلا جائیگا۔ بہر طور جماعت اسلامی کا ایک نیا کردار اب کھل کر سامنے آگیا ہے اور دوسری اہم جماعتیں اسکی طرف رجوع کر رہی ہیں جس سے صاف پتہ چلتا ہے کہ سراج الحق کی کوششیں بارآور ثابت ہوئی ہیں اور آئندہ مزید پیش رفت بھی نظر آ رہی ہے۔




Sugar Cane, Cotton, Rice, Wheat, Electrical Problems of Farmers in Pakistan, Latest Energy sources for Farmers of Pakistan, Environment Pollution, Water Resources,

No comments:

Post a Comment