Saturday 2 May 2015

KISAN BORD PAKISTAN LONG MARCH 2-5-2015

 KISAN BORD PAKISTAN  LONG MARCH 2-5-2015











..............................................................................
 KISAN BORD  LONG MARCH 2-5-2015   NAWAI WAQT
http://www.nawaiwaqt.com.pk/E-Paper/Lahore/2015-05-03/page-5/detail-7

لاہور (سپیشل رپورٹر) امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ زراعت اور کسان کی ترقی ہی قومی ترقی و خوشحالی کی ضامن ہے۔ ملک میں کسان راج کا نفاذ ورلڈ بنک اور آئی ایم ایف سے آزادی کا سنگ میل ثابت ہوگا۔ ظالمانہ استحصالی نظام نے قومی ترقی کے سارے خواب چکنا چور کردیئے ہیں، ملکی ترقی و خود انحصاری کا دارومدار زراعت پر ہے۔ ملک کی 70 فیصد آبادی زراعت پیشہ ہے۔ جاپان جیسا پسماندہ ملک مخلص قیادت کی وجہ سے ترقی کے آسمان پر ہے جبکہ پاکستان کرپٹ اور لیٹرے حکمرانوں کے ہاتھوں پسماندگی اور غربت و افلاس کی تصویر بنا ہوا ہے۔ جماعت اسلامی ملک میں کسان راج تحریک کا آغاز کر رہی ہے تاکہ ملک بھر کے کسانوں کو ساتھ لیکر کرپٹ و قابض اشرافیہ سے نجات حاصل کی جائے۔ عوام سانپوں کو دودھ پلا کر اژدھا بنانے اور بار بار ڈسے جانے کا رویہ چھوڑ کر آزادی و خود مختاری کے تحفظ کیلئے جماعت اسلامی کا ساتھ دیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے کسان بور ڈ پاکستان کے زیرانتظام منصورہ آڈیٹوریم میں منعقدہ کسان کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ سینیٹر سراج الحق نے کہا سیاسی جماعتوں کے کارکن بھی مظلوم ہیں جنہیں سالہا سال سہانے مستقبل کے خواب دکھائے مگر انکی تنگدستی اور عسرت دور نہ ہوئی۔ گزشتہ دنوں آنیوالے طوفان اور تیز آندھی سے کھیتوں میں پڑی ہوئی گندم کو شدید نقصان پہنچا ہے لیکن وفاقی اور صوبائی حکومتوں کی طرف سے کسانوں کی مدد کیلئے کوئی اعلان نہیں کیا گیا۔ سراج الحق نے کہا کہ بھارت کی آبی دہشت گردی کو روکنے کیلئے بھی حکومت عالمی سطح پر آواز بلند نہیں کر رہی جس کی وجہ سے قابل کاشت رقبے میں کئی لاکھ ایکٹر کمی ہوچکی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت پاکستان کو بنجر بنانے کے ناپاک منصوبے پر عمل پیرا ہے اور ہماری حکومت بھارت سے آلو، پیاز اور ٹماٹر کی تجارت کیلئے چپ سادھے بیٹھی ہے۔ بھارتی حکومت کسانوں کو بجلی انتہائی کم قیمت پر دے رہی ہے،کھیتوں سے منڈیوں تک پختہ سڑکیں ہیں اور منڈیوں میں ہمارے کسان کی طرح انکے کاشتکاروں کا استحصال نہیں ہوتا۔ کسان ملک میں نظام مصطفیؐ کے نفاذ کیلئے جماعت کا ساتھ دیں تو ہم ان سے وعدہ کرتے ہیں کہ ملک سے سودی نظام کا خاتمہ کرکے ملک کو آئی ایم ایف اور ورلڈ بنک کی غلامی سے نجات دلا دیں گے۔


 KISAN BORD  LONG MARCH 2-5-2015
http://jamaat.org/ur/news_detail.php?article_id=6357

ملک میں کسان راج کا نفاذ ورلڈ بنک اور آئی ایم ایف سے آزادی کا سنگ میل ثابت ہوگا۔سراج الحق


لاہور2 مئی2015ء:امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ زراعت اور کسان کی ترقی ہی قومی ترقی و خوشحالی کی ضامن ہے ۔ملک میں کسان راج کا نفاذ ورلڈ بنک اور آئی ایم ایف سے آزادی کا سنگ میل ثابت ہوگا۔ظالمانہ استحصالی نظام نے قومی ترقی کے سارے خواب چکنا چور کردیئے ہیں ،ملکی ترقی و خود انحصاری کا دارومدار زراعت پر ہے ۔ملک کی 70فیصد آبادی زراعت پیشہ ہے ۔جاپان جیسا پسماندہ ملک مخلص قیادت کی وجہ سے ترقی کے آسمان پر ہے جبکہ پاکستان کرپٹ اورلیٹرے حکمرانوں کے ہاتھوں پسماندگی اور غربت و افلاس کی تصویر بنا ہوا ہے ۔جماعت اسلامی ملک میں کسان راج تحریک کا آغاز کررہی ہے تاکہ ملک بھر کے کسانوں کو ساتھ لیکر کرپٹ و قابض اشرافیہ سے نجات حاصل کی جائے ۔عوام سانپوں کودودھ پلا کر اژدھا بنانے اور بار بار ڈسے جانے کا رویہ چھوڑ کر آزادی و خود مختاری کے تحفظ کیلئے جماعت اسلامی کا ساتھ دیں ۔ ان خیالات کاا ظہار انہوں نے کسان بور ڈ پاکستان کے زیر انتظام منصورہ آڈیٹوریم میں منعقدہ کسان کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔کسان کنونشن سے ارسلان خان خاکوانی اور رمضان روہاڑی نے بھی خطاب کیا ۔اس موقع پر نائب امیر جماعت اسلامی میاں محمد اسلم ،صدر کسان بورڈ پاکستان صادق خان خاکوانی ،نائب صدر سرفراز احمد خان بھی موجود تھے۔
سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ سیاسی جماعتوں کے کارکنان بھی مظلوم ہیں جنہیں سال ہا سال تک سہانے مستقبل کے خواب دکھائے اور خوشحالی کی لوریاںسنائی گئیں مگران کی تنگ دستی اور عسرت دور ہوئی نہ انہیں وہ پاکستان ملا جس کے ان سے وعدے کیے گئے تھے ،انہوں نے کہا کہ ہم ان تمام کارکنوں کے دل کی آواز ہیں جنہوں نے ملک و قوم کی خوشحالی کیلئے قربانیاں دیں لیکن انہیں ان کی محنتوں کا صلہ نہیں مل سکا ۔انہوں نے کہا کہ کسان پورا سال محنت و مشقت کرتا ہے مگر جب فصل پک تیار ہوجاتی ہے تو وہ آڑھتیوں کے گوداموں میں پہنچ جاتی ہے ،حکومت ان کی جنس خریدنے کیلئے تیار نہیں ہوتی جس کی وجہ سے کسان کا مسلسل استحصال ہورہا ہے ،انہوں نے کہا کہ گزشتہ دنوں آنے والے طوفان باد و باراں اور تیز آندھی سے کھیتوں میں پڑی ہوئی گندم کو شدید نقصان پہنچا ہے ،جنوبی پنجاب اور خیبر پختونخواہ میں ایسا طوفان ایک بار پہلے بھی گندم کو شدید نقصان پہنچا چکا ہے ،لیکن وفاقی اور صوبائی حکومتوں کی طرف سے کسانوں کی مدد کیلئے کوئی اعلان نہیں کیا گیا ۔سراج الحق نے کہا کہ بھارت کی آبی دہشت گردی کو روکنے کیلئے بھی حکومت عالمی سطح پر آواز بلند نہیں کررہی اور مسلسل خاموشی اختیار کیے ہوئے ہے جس کی وجہ سے کسانوں کو فصلوں کی آبیاری کیلئے پانی نہیں ملتا اور قابل کاشت رقبے کئی لاکھ ایکٹر کمی ہوچکی ہے ،انہوں نے کہا کہ بھارت پاکستان کو بنجر بنانے کے ناپاک منصوبے پر عمل پیرا ہے اور ہماری حکومت بھارت سے آلو پیاز اور ٹماٹر کی تجارت کیلئے اپنے چپ سادھے بیٹھی ہے ۔
سراج الحق نے کہا کہ جماعت اسلامی اقتدار میں آکر کسانوں کو بلاسود قرضے ،زرعی مشینری ،کھادوں بیج اور زرعی ادویات کی قیمتوں میں سبسڈی دے گی اور ڈیزل اور بجلی کی قیمتوں میں مناسب کمی کی جائے گی ۔انہوں نے کہا کہ بھارتی کسان اس لئے خوشحال ہے کہ انڈین حکومت کسانوں کو بجلی انتہائی کم قیمت پر دے رہی ہے ،کھیتوں سے منڈیوں تک پختہ سڑکیں ہیں اور منڈیوں میں ہمارے کسان کی طرح ان کے کاشتکاروں کا استحصال نہیں ہوتا ،انہوں نے کہا کہ زرعی اجناس کی بھارت سے تجارت کا مطلب پاکستانی صنعت کی طرح زراعت کو بھی تباہ کرنے کی سازش ہے ۔اگر ہمارے کسانوں کو وہی سہولتیں دستیاب ہوں تو پاکستانی کسان بھارت سے بھی بہتر پیدا وار دے سکتا ہے ۔سراج الحق نے کہا کہ کسان ملک میں نظام مصطفے ٰﷺ کے نفاذ کیلئے جماعت کا ساتھ دیں تو ہم ان سے وعدہ کرتے ہیں کہ ملک سے سودی نظام کا خاتمہ کرکے ملک کو آئی ایم ایف اور ورلڈ بنک کی غلامی سے نجات دلادیں گے ۔انہوں نے کہا کہ جس دن پاکستان عالمی ساہوکاروں کے قبضہ سے آزاد ہوگیا اس کے تمام ادارے ترقی و خوشحالی کی سمت سفر شروع کردیں ۔
اس موقع پر نائب صدر کسان بورڈ اور سابق ممبر فیڈرل بورڈ آف پاکستان سرفراز احمد خان کی نگرانی میں ایک کمیٹی تشکیل دی گئی جو غریب کسانوں کو بلاسود قرضے دے گی تاکہ وہ بہتر اور جدید طریقہ کاشت سے فائدہ اٹھائیں اور قومی پیداوار میں اضافہ کریں ۔
 

Sugar Cane, Cotton, Rice, Wheat, Electrical Problems of Farmers in Pakistan, Latest Energy sources for Farmers of Pakistan, Environment Pollution, Water Resources,

No comments:

Post a Comment