Tuesday 6 October 2015

KISAN RAJ TEHREEK 7-10-2015

KISAN RAJ TEHREEK  7-10-2015
 https://jamaat.org/ur/news_detail.php?article_id=7103

لاکھوں کسان اور مزدور اس ظالمانہ اور استحصالی نظام کے خلاف متحد ہو چکے ہیں۔سراج الحق کا خانیوال میں خطاب


لاہور 7اکتوبر2015ء: امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہاہے کہ غریبوں کا خون چوس کر اپنے چہرے سرخ کرنے والے حکمران بھول گئے ہیں کہ اقتدار عوام کی امانت ہوتاہے ، اگر عوام حکمرانوں کے خلاف اٹھ کھڑے ہوئے تو انہیں کسی جگہ پناہ نہیں ملے گی ۔ لاکھوں کسان اور مزدور اس ظالمانہ اور استحصالی نظام کے خلاف متحد ہو چکے ہیں ۔ اس سے پہلے کہ وہ حکمرانوں کے محلوں اور کارخانوں کا محاصرہ کر لیں ان کے مطالبات تسلیم کرتے ہوئے انہیں بھی باعزت زندگی گزارنے کی سہولتیں مہیا کی جائیں ۔ انگریز کے دور سے اپنا خون پسینہ ایک کر کے زمینیں آباد کرنے والوں کو آج تک مالکانہ حقوق نہیں دیے گئے ۔ بھارت سے آلو پیاز اور ٹماٹر کی تجارت کرنے والے حکمران اپنے کسانوں کو کھیتی باڑی کی بنیادی ضروریات بھی دینے کو تیار نہیں۔ کھاد ، بیج ، زرعی ادویات اور بجلی و ڈیزل پر اٹھنے والا خرچ فصل کی قیمت سے بھی زیادہ ہوچکاہے ۔ کسان کے پیداواری اخراجات کئی گنا بڑھ چکے ہیں جبکہ حکمران زرعی اجناس کی قیمتیں بڑھانے کو تیار نہیں ۔ بیرون ملک سے سالانہ 12 ارب روپے کی سبزیاں اور ٹماٹر درآمد کی جاتی ہیں اگریہی بارہ ارب روپے کسانوں کی فلاح و بہبود پر خرچ کیے جائیں تو ہم سالانہ بیسیوں ارب روپے کی سبزیاں اور زرعی اجناس برآمد کر سکتے ہیں ۔ جماعت اسلامی کے مرکزی میڈیا سیل کے مطابق ان خیالات کا اظہار انہوں نے نیازی چوک خانیوال میں کسان راج تحریک کے زیر اہتمام بڑے عوامی جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ جلسہ سے نائب امیر جماعت اسلامی پنجاب چوہدری عزیر لطیف ، صادق خان خاکوانی ، ملک رمضان روہاڑی اور ارسلان خاکوانی نے بھی خطاب کیا ۔
            سراج الحق نے کے سودی نظام کے بارے میں سپریم کورٹ کے جسٹس کے ریمارکس پر تبصرہ کرتے ہوئے کہاکہ سودی نظام اسلام اورآئین پاکستان کے خلاف ہے ۔ آئین پاکستان کا تقاضا ہے کہ سودی کا نظام کاخاتمہ ہو ۔ آئین میں پاکستان کو اسلامی جمہوریہ اور قرآن و سنت کو ملک کا سپریم لاءتسلیم کیا گیاہے اور آئین پابند کرتاہے کہ یہاں کوئی قانون قرآن و سنت کے منافی نہ بنایا جائے ۔
            سراج الحق نے کہاکہ ملکی اقتدار پر مسلط سرمایہ دار اور جاگیردار کسانوں کو محروم اور محکوم رکھناچاہتے ہیں ۔ظالمانہ نظام کی وجہ سے انسان تو انسان جانور بھی پریشان ہیں۔ سرمایہ دار اور جاگیردار لوگ بار بار پارٹیاں اور جھنڈے بدل کر اقتدار کے ایوانوں میں پہنچ جاتے ہیں اور وہاں بیٹھ کر اپنی فیکٹریوں اور جاگیروںکو بڑھانے کی منصوبہ بندی کرتے ہیں ۔ انہوں نے کہاکہ قومی خزانے کو چوسنے والی ان جونکوں کا مقصد صرف پیسہ کماناہے ۔ کرپٹ مافیا کبھی ایک اور کبھی دوسری پارٹی کے جھنڈے کے نیچے چھپنے کی کوشش کرتے ہیں ۔ انہوںنے کہاکہ ہندوستان نے جاگیرداری سسٹم ختم کر کے اور اپنے کسانوں کو مفت بجلی اور سہولتیں دے کر اپنی زرعی پیداوار میں بے پناہ اضافہ کر لیاہے جبکہ ہمارے کسان آج بھی جدید زرعی مشینری سے محروم ہیں اور کاشکاری کے پرانے طریقوں پر مجبور ہیں۔ انہوں نے کہاکہ پاکستانی کسانوںکو بھی ہندوستانی کسانوں کے مطابق مراعات دی جائیں ۔ سراج الحق نے کسانوں پر زور دیا کہ وہ کوکا کولا اورپیپسی چھوڑ کر دودھ ، لسی اور مکھن کو اپنائیں اور اپنی تہذیب و تمدن میں جینے کا سلیقہ سیکھیں ، استعمار نے ہماری صحت بخش چیزوں کو چھین کر مضر صحت اشیا ہمارے حوالے کردی ہیں۔ انہوں نے کہاکہ تمام مسائل کا حل اللہ کے احکامات اور شریعت محمدی کے نفاذ میں ہے ۔ کسان اور مزدور نظام مصطفےٰ کے نفاذ میں ہمارا ساتھ دیں ۔

 KISAN RAJ TEHREEK 6-10-2015
 https://jamaat.org/ur/news_detail.php?article_id=7100

جب تک کسانوں اور مزدوروں کے بچوں کے چہروں پر رونق نہیں دیکھ لیتا ان کے حقوق کی جدوجہد جاری رکھوں گا ۔سراج الحق


لاہور6اکتوبر2015ء:امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ جب تک کسانوں اور مزدوروں کے بچوں کے چہروں پر رونق نہیں دیکھ لیتا ان کے حقوق کی جدوجہد جاری رکھوں گا ۔پاکستان صرف اسلام آباد میں بیٹھے شہزادوں کا نہیں اس کی خاطر خون پسینہ ایک کرنے والے کسانوں کا بھی ہے ۔تمام وسائل شہروں جب کہ محرومیوں اور پریشانیوں کا رخ دیہاتوں کی طرف موڑ دیا گیا ہے ۔اس استحصالی اور ظالمانہ نظام کے خلاف زندگی کی آخری سانس تک لڑوں گا۔پاکستان کو محرومیوں کا شکار کرنے والے حکمران قومی مجرم ہیں جن سے تمام حساب بیباک کرنے کا وقت آگیا ہے ۔اس سے پہلے کہ لاکھوں کسان حکمرانوں کے محلوں کا محاصرہ کرلیں حکمرانوں کو ان کے حقوق ان کی دہلیز پر پہنچانا ہونگے ۔پاکستان پر 70ارب ڈالر کا قرضہ ہے جبکہ بیرونی بنکوں میں پاکستان کے کئی سو بلین ڈالر موجود ہےں ۔ملکی اقتدار پر قابض رہنے والوں نے قومی خزانے کو لوٹ کر اندرون اور بیرون ملک محل اور کارخانے بنا لئے لیکن غریب آج بھی چھت سے محروم ہے ۔حکمران قومی دولت پر عیش و عشرت کررہے ہیں جبکہ ملک کی خاطر دن رات محنت کرنے والے کسانوں اور مزدوروں کو دو وقت کا کھانا نصیب نہیں ۔جماعت اسلامی ان لٹیروں سے ایک ایک پیسہ نکلوائے گی اور اسے محروم و مظلوم طبقہ کی فلاح و بہبود پر خرچ کیا جائے گا۔عوام اگر مسائل کا حل چاہتے ہیں تو ملک میں اسلامی انقلاب کیلئے جماعت اسلامی کا ساتھ دیں ۔جماعت اسلامی کے مرکزی میڈیا سیل کے مطابق ان خیالات کا اظہار انہوں نے کسان راج تحریک کے زیر اہتمام بہاولپور میں بڑے جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔جلسہ سے امیر جماعت اسلامی پنجاب ڈاکٹر سید وسیم اختر ،ارسلان خان خاکوانی ،رمضان روہاڑی اور عزیر لطیف نے بھی خطاب کیا ۔جلسہ میں خواتین نے بھی بڑی تعداد میں شرکت کی ۔
    سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ پاکستان میں سب سے زیادہ تعداد کسانوں اور مزدوروں کی ہے جو ملکی ترقی و خوشحالی اور عوام کا پیٹ پالنے کیلئے دن رات محنت کرتے ہیں مگر ان کی محنت کا پھل وہ لوگ کھا رہے ہیں جو اقتدار پر قابض ہیں ۔انہوں نے کہا کہ چولستان میں ہماری مائیں بہنیں اور بیٹیاں شدید گرمی میں مردوں کے شانہ بشانہ محنت کرتی ہیں لیکن ان کے بچوں کو پیٹ بھر کر کھانا اور تعلیم و صحت کی سہولتیں دستیاب نہیں ،پاکستان پر اس وقت مسلح دہشت گردوں کے ساتھ ساتھ معاشی اور سیاسی دہشت گرووں کا قبضہ ہے جنہوں نے عام آدمی کو زندگی گزارنے کی سہولتوں سے محروم رکھا ہوا ہے اور تمام وسائل پر خود سانپ بن کر بیٹھ گئے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ 68سال سے یہ ڈاکو اور لٹیرے قوم کے ساتھ سنگین مذاق کررہے ہیں ۔یہ ایک دوسرے کا احتساب کرنے کے بجائے ایک دوسرے کی کرپشن کو چھپاتے ہیں ،انہوں نے کہا کہ ان لٹیروں کا حقیقی اور کڑا احتساب اس وقت ہوگا جب کسانوں اور مزدوروں کا راج قائم ہوگا ۔انہوں نے کہا کہ مزدوروں اور کسانوں کے اتحاد سے ظالموں کے اقتدار کا سورج ہمیشہ کیلئے ڈوب جائے گا۔
    سینیٹر سراج الحق نے بہاولپور صوبے کی حمایت کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ بہاولپور صوبے کی بحالی جنوبی پنجاب کے عوام کا دیرینہ مطالبہ ہے ،جنوبی پنجاب کے کروڑوں عوام کو ان کے حق سے محروم نہیں رکھا جاسکتا ۔انہوں نے کہا کہ چولستان میں 70سال سے کسان زمینوں کو آباد کرنے کیلئے خون پسینہ ایک کررہے ہیں مگر انہیں ان زمینوں کے مالکانہ حقوق نہیں دیئے جارہے ۔انہوں نے مطالبہ کیا کہ حکومت نہ صرف ان کو زمینوں کے مالکانہ حقوق دے بلکہ ان زمینوں کی آبادکاری کیلئے ضروری وسائل فراہم کئے جائیں ۔انہوں نے کہا کہ کسانوں کوان کی پیداوار کا مناسب معاوضہ نہیں دیا جارہا ۔جس سے ان کے پیداواری اخراجات پورے نہیں ہوتے ۔اگر کوئی کسان فصل اگانے پر پچاس ہزار خرچ کرتا ہے تو حکومت کی مقرر کردہ قیمتوں میں اس کو آدھے سے زیادہ نقصان کا منا کرنا پڑتا ہے جس سے کاشتکاروں کے اندر سخت مایوسی اور بددلی پھیل رہی ہے ۔انہوں نے مطالبہ کیا کہ کپاس کی فی من قیمت ،چار ہزار ،گنے کی 250روپے ،باسمتی چاول کی 2500روپے اور مکئی کی فی من قیمت 1800روپے مقر ر کی جائے ۔کسانوں کو بجلی ،تیل، کھاد ،زرعی مشینری ،بیج اور زرعی ادویات کی قیمتوں پر سبسڈی دی جائے ۔
Sugar Cane, Cotton, Rice, Wheat, Electrical Problems of Farmers in Pakistan, Latest Energy sources for Farmers of Pakistan, Environment Pollution, Water Resources,

No comments:

Post a Comment