AMEER JAMAT ISLAMI SIRAJUL HAQ CONDEMNED WHEAT POLICY 2016
.........................................................................................................................................................
https://jamaat.org/ur/news_detail.php?article_id=8210
..........................................................................................................................................................
...............................................................................................................................................................
http://www.nawaiwaqt.com.pk/back-page/26-Apr-2016/471458
لاہور(خصوصی نامہ
نگار) امیر جماعت اسلامی سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ تمام تر اعلانات
کے باوجود گندم کے کاشتکار لٹ رہے ہیں۔ حکومت کی اعلان کردہ قیمت کے باوجود
گزشتہ 20-25 دنوں سے ضرورت مند اور قرضوں کے بوجھ تلے دبے کاشتکار اپنی
گندم انتہائی خسارے میں مڈل مین کو فروخت کرنے پر مجبور ہیں۔ گزشتہ دو
سالوں سے نااہل اور کرپٹ اداروں کی وجہ سے کاشتکاروں کی لاگت کاشت میں بے
پناہ اضافہ ہو چکا ہے اور اب رہی سہی کسر گندم کی فروخت میں فی من 200 روپے
سے زائد خسارہ نے نکال دی۔ منصورہ میں ایڈوائزری کونسل سے خطاب کرتے ہوئے
انہوں نے کہا کہ وفاق و صوبائی حکومتوں کو چاہئے کہ کاشتکاوں کے مسائل کے
حل کیلئے جامع حکمت عملی وضع کریں۔ بالخصوص دھان اور پھٹی کی قیمتوں میں
استحکام کیلئے متعلقہ اداروں کو حرکت میں لائیں۔ انہوں نے کہا کہ نااہل اور
کرپٹ اداروں کی وجہ سے چاول کی ایکسپورٹ تباہ ہو رہی ہے۔ اگر بروقت
ایکسپورٹ کا انتظام نہ کیا گیا تو ایکسپورٹرز اور رائس ملز مالکان آنے والی
فصل نہیں خرید پائیں گے۔ حکومت نے امسال 40 لاکھ ٹن گندم خریدنے کا ہدف
مقرر کیا ہے جبکہ گندم کی متوقع پیداوار حکومتی ہدف سے چار گنا زیادہ ہے۔
انہوں نے مطالبہ کیا کہ حکومت کسانوں سے گندم کے آخری دانے تک کی خریداری
کو یقینی بنائے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت خریف کی فصل کی کاشت بالخصوص دھان‘
کپاس اور مکئی کی کاشت کیلئے کاشتکاروں کے پاس جمع پونجی نہیں اس لئے چھوٹے
کسانوں کو فوری طورپر بلا سود قرضوں کی فراہمی یقینی بنائے۔ انہوں نے
مطالبہ کیا کہ پھٹی کی قیمت 4 ہزار‘ دھان‘ باسمتی‘ اڑھائی ہزار اور مکئی
1800 روپے فی من مقرر کی جائے تاکہ کسان آئندہ کیلئے بہتر منصوبہ بندی کر
سکیں۔Sugar Cane, Cotton, Rice, Wheat, Electrical Problems of Farmers in Pakistan, Latest Energy sources for Farmers of Pakistan, Environment Pollution, Water Resources,
.........................................................................................................................................................
https://jamaat.org/ur/news_detail.php?article_id=8210
حکومت گندم کے کاشتکاروں کے تحفظ کیلئے فوری اقدام کرے ۔سراج الحق
لاہور25 اپریل 2016ء:امیر جماعت
اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ تمام تر اعلانات کے باوجود
گندم کے کاشتکارلٹ رہے ہیں ۔حکومت کی اعلان کردہ قیمت کے باوجود گزشتہ
20,25دنوں سے ضرورت مند اور قرضوں کے بوجھ تلے دبے کاشت کار اپنی گندم
انتہائی خسارے میں مڈل مین کو فروخت کرنے پر مجبور ہیں ۔اس ادارہ جاتی
نااہلی اور کرپشن کی وجہ سے کاشتکار اپنے لاکھوں روپے کے نقصان کا شکار ہیں
۔گزشتہ دوسالوں سے نااہل اور کرپٹ اداروں کی وجہ سے کاشتکار وں کی لاگت
کاشت میں بے پناہ اضافہ ہوچکا ہے اور اب رہی سہی کسر گندم کی فروخت میں فی
من 200روپے سے زائد خسارہ نے نکال دی ہے جس کی وجہ سے کاشتکار مزید بوجھ
تلے دب رہے ہیں ۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے منصورہ میں منعقدہ ایڈوائزری
کونسل سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔
سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ وفاقی و صوبائی حکومتوں کو چاہئے کہ کاشت کاروں کے مسائل کے حل کیلئے جامع حکمت عملی وضع کریں ،بالخصوص دھان اور پھٹی کی قیمتوں میں استحکام کیلئے متعلقہ اداروں کو حرکت میں لائیں ،انہوں نے کہا کہ نااہل اور کرپٹ اداروں کی وجہ سے چاول کی ایکسپورٹ تباہ ہوہورہی ہے ۔اگر بروقت ایکسپورٹ کا انتظام نہ کیا گیا تو ایکسپورٹر ز اور رائس ملزمالکان آنے والی فصل نہیں خریدپائیں گے ۔اسی طرح حکومت پھٹی کی قیمت میں استحکام کیلئے ابھی سے حکمت عملی کا اعلان کرے ،ورنہ کپاس کی کم ہوتی پیداوار ملکی صنعت اور برآمدات پر بری طرح اثر انداز ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ 87فیصد چھوٹے کاشتکار حکومتی پالیسیوں کی وجہ سے انتہائی پریشانی سے دوچار ہیں ۔حکومت نے امسال 40لاکھ ٹن گندم خریدنے کا ہدف مقرر کیا ہے جبکہ گندم کی متوقع پیداوار حکومتی ہدف سے چارگنازیادہ ہے ۔انہوں نے مطالبہ کیا کہ حکومت کسانوں سے گندم کے آخری دانے تک کی خریداری کویقینی بنائے ۔
سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ حکومت خریف کی فصل کی کاشت بالخصوص دھان ،کپاس اور مکئی کی کاشت کیلئے کاشتکاروں کے پاس جمع پونجی نہیں اس لئے چھوٹے کسانوں کو فوری طور پر بلاسود قرضوں کی فراہمی یقینی بنائی جائے ۔انہوں نے مطالبہ کیا کہ پھٹی کی قیمت چار ہزار،دھان باسمتی اڑھائی ہزار اور مکئی اٹھارہ سو روپے فی من مقرر کی جائے تاکہ کسان آئندہ فصل کیلئے بہتر منصوبہ بندی کرسکیں۔کسان گزشتہ تین سالوں سے فصلوں کی مناسب قیمت نہ ملنے کی وجہ سے انتہائی بدحالی کا شکار ہیں ۔
سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ جماعت اسلامی کسانوں اور مزدوروں کے ساتھ ہے ۔ہم کسی موقع پر بھی کسانوں اور مزدوروں کو تنہا نہیں چھوڑیں گے ۔حکمران ذہن نشین کرلیںکہ جب کسان اور مزدور لاکھوں کی تعداد میں اپنی جھونپڑیوں سے نکلیںگے تو ان کا راستہ روکنا کسی کے بس میں نہیں رہے گا۔
سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ وفاقی و صوبائی حکومتوں کو چاہئے کہ کاشت کاروں کے مسائل کے حل کیلئے جامع حکمت عملی وضع کریں ،بالخصوص دھان اور پھٹی کی قیمتوں میں استحکام کیلئے متعلقہ اداروں کو حرکت میں لائیں ،انہوں نے کہا کہ نااہل اور کرپٹ اداروں کی وجہ سے چاول کی ایکسپورٹ تباہ ہوہورہی ہے ۔اگر بروقت ایکسپورٹ کا انتظام نہ کیا گیا تو ایکسپورٹر ز اور رائس ملزمالکان آنے والی فصل نہیں خریدپائیں گے ۔اسی طرح حکومت پھٹی کی قیمت میں استحکام کیلئے ابھی سے حکمت عملی کا اعلان کرے ،ورنہ کپاس کی کم ہوتی پیداوار ملکی صنعت اور برآمدات پر بری طرح اثر انداز ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ 87فیصد چھوٹے کاشتکار حکومتی پالیسیوں کی وجہ سے انتہائی پریشانی سے دوچار ہیں ۔حکومت نے امسال 40لاکھ ٹن گندم خریدنے کا ہدف مقرر کیا ہے جبکہ گندم کی متوقع پیداوار حکومتی ہدف سے چارگنازیادہ ہے ۔انہوں نے مطالبہ کیا کہ حکومت کسانوں سے گندم کے آخری دانے تک کی خریداری کویقینی بنائے ۔
سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ حکومت خریف کی فصل کی کاشت بالخصوص دھان ،کپاس اور مکئی کی کاشت کیلئے کاشتکاروں کے پاس جمع پونجی نہیں اس لئے چھوٹے کسانوں کو فوری طور پر بلاسود قرضوں کی فراہمی یقینی بنائی جائے ۔انہوں نے مطالبہ کیا کہ پھٹی کی قیمت چار ہزار،دھان باسمتی اڑھائی ہزار اور مکئی اٹھارہ سو روپے فی من مقرر کی جائے تاکہ کسان آئندہ فصل کیلئے بہتر منصوبہ بندی کرسکیں۔کسان گزشتہ تین سالوں سے فصلوں کی مناسب قیمت نہ ملنے کی وجہ سے انتہائی بدحالی کا شکار ہیں ۔
سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ جماعت اسلامی کسانوں اور مزدوروں کے ساتھ ہے ۔ہم کسی موقع پر بھی کسانوں اور مزدوروں کو تنہا نہیں چھوڑیں گے ۔حکمران ذہن نشین کرلیںکہ جب کسان اور مزدور لاکھوں کی تعداد میں اپنی جھونپڑیوں سے نکلیںگے تو ان کا راستہ روکنا کسی کے بس میں نہیں رہے گا۔
...............................................................................................................................................................
http://www.nawaiwaqt.com.pk/back-page/26-Apr-2016/471458