INDO PAK TRADE KBP.KISAN ITTEHAD,FAP 08-01-2015
.....................................................................................................................................................
DAILY EXPRESS 08-01-2015
................................................................................................................................................................
PAKISTAN 08-01-2015
PAKISTAN 08-01-2015
http://dailypakistan.com.pk/commerce/08-Jan-2015/180876
0
لاہور(کامرس رپورٹر)بھارتی اشیاءکی براستہ واہگہ ڈیوٹی فری درآمد کے پاکستان کی زراعت پر پڑنے والے منفی اثرات کے حوالے سے کسان تنظیموں نے لاہور پریس کلب میں ہنگامی پریس کانفرنس کی۔کسانوں کی تین بڑی نمائندہ تنظیموں کسان بورڈ پاکستان، فیپ اور کسان اتحاد کے رہنماﺅں نے مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ان کا مقصدبھارتی جارحیت کے باوجود اربوں روپے کی ڈیوٹی فری درآمدات بذریعہ واہگہ بارڈر اور اس کے پاکستانی زرعی سیکٹر پر نقصانات کی طرف حکومت اور عوام کی توجہ مبذول کروانا ہے۔ 2012 کے آخر میں بھارت کو پسندیدہ ترین ملک (ایم ایف این) قرار دینے کا معاملہ لٹک گیا لیکن وزارت تجارت حکومت پاکستان کے مارچ 2012 میں جاری ہونے والی ایک نوٹیفکیشن کے تحت بھارت سے 137 آئٹمز کی ڈیوٹی فری درآمد کی اجازت دے دی گئی جس کے نتیجے میں 2013-14 میں 4لاکھ 54ہزار 465ٹن پچیس ارب روپے کی صرف سبزیات اور زرعی اشیا درآمد ہوئیں۔ اس طرح سے ایک طرف ہندوستان پاکستان کے نہتے شہریوں کو کراس بارڈر فائرنگ سے شہید کر کے ان کی لاشوں کا تحفہ دے رہا ہے اور دوسری طرف ہم روزانہ ہزاروں ٹن ڈیوٹی فری سبزیات درآمد کر رہے ہیں۔ اتنے بڑی ڈیوٹی فری سبزیات کی درآمد سے جہاں حکومت کو ریونیو کا خسارہ ہو رہا ہے تو دوسری طرف پاکستانی کسانوں اور زراعت کی کمر توڑی جا رہی ہے۔ اس وجہ سے صرف پنجاب میں 70فیصد ٹنل فارمنگ تباہ ہو چکی ہے۔ ہندوستانی سبزیات اور دیگر زرعی اشیا کو باقاعدگی سے لیبارٹری ٹیسٹ کے بغیر زہر آلود سبزیاں کھلے عام درآمد ہو رہی ہیں۔ ایسی سبزیات کے استعمال سے پاکستانی شہریوں کی صحت داﺅ پر لگ رہی ہے۔ ہندوستان میں زراعت کے سیکٹر میں 100 ارب ڈالر سے زیادہ کی سبسڈی دی جاتی ہے جب کہ پاکستانی زرعی مداخل پر 17فیصد جی ایس ٹی لگ چکا ہے۔ اس پالیسی کے تحت پاکستانی حکومت بھارتی کسان کو پاکستانی کسان پر ترجیح دے رہی ہے ۔
جس کے نتیجے میں پاکستانی کسان بیروزگاری کی طرف دھکیلا جا رہا ہے اور آنے والے دنوں میں اس کے پاکستانی معیشت اور معاشرت پر بھیانک اثرات مرتب ہوں گے اس لےے کسانوں کی یہ نمائندہ تنظیمیں مطالبہ کرتی ہیں کہ فوری پر مارچ 2012 کے وزارت تجارت کے نوٹیفکیشن کو منسوخ کیا جائے،پاکستان میں درآمد ہونے والی زرعی اشیا پر ڈیوٹی اور دیگر ٹیکسز لگائے جائیں،،پاکستان میں زرعی مداخل پر عائد سیلز ٹیکس ختم کیا جائے تاکہ لاگت کاشت کم ہو اور پاکستانی شہری سستے داموں اشیا کو خرید سکیں۔ کسان رہنماﺅں کا کہنا تھا کہ اگر مطالبات منظور نہ ہوئے تو کسانوں کی نمائندہ تنظیمیں 6فروری کو احتجاج کا ایک مشترکہ لائحہ عمل اختیار کریں گی۔
.....................................................................................................................................................................
JAMAAT ISLAMI WEB
http://jamaat.org/ur/news_detail.php?article_id=5731
PRESS CONFERENCE LAHORE PRESS CLUB.8-1-2015
http://www.nawaiwaqt.com.pk/E-Paper/Lahore/2015-01-08/page-7/detail-0
لاہور (کامرس رپورٹر) پانچ کسان تنظیموں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ بھارت سے سبزیوں کی درآمد پر فوری طور پر پابندی عائد کی جائے اور مارچ 2012 کے وزارت تجارت کے نوٹیفکیشن کو منسوخ کیا جائے، درآمد ہونے والی زرعی اشیا پر ڈیوٹی اور دیگر ٹیکسز لگائے جائیں،پاکستان میں زرعی مداخل پر عائد سیلز ٹیکس ختم کیا جائے اگرکسانوں کے مطالبات منظور نہ ہوئے تو کسانوں کی نمائندہ تنظیمیں 6فروری کو احتجاج کا ایک مشترکہ لائحہ عمل اختیار کریں گی۔ان خیالات کا اظہار گزشتہ روز لاہور پریس کلب میں سرفراز احمد خان سینئر نائب صدر کسان بورڈ پحامد ملہی چیئرمین باسمتی گرورز ،فاروق باجوہ ڈائریکٹر فیپ، خالد محمود کھوکھر صدر کسان اتحاد، سلمان خان چیئرمین سندھ طاس واٹر کونسل ،چوہدری محمد عبداللہ نائب صدرایوان زراعت،اورانجمن کاشتکاراں کے نائب صدر چوہدری اختر نے پریس کانفرنس کے دوران کیا۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کی جارحیت کے باوجود اربوں روپے کی ڈیوٹی فری درآمدات بذریعہ واہگہ بارڈر ہو رہی ہیں اور اس کے پاکستانی زرعی سیکٹر پر نقصانات پر شدید منفی اثرات مرتب ہو رہے ہیں ۔ 2012 کے آخر میں بھارت کو پسندیدہ ترین ملک (ایم ایف این) قرار دینے کا معاملہ لٹک گیا لیکن وزارت تجارت کے مارچ 2012 ءکے نوٹیفکیشن کے تحت بھارت سے 137 آئٹمز کی ڈیوٹی فری درآمد کی اجازت دے دی گئی جس کے نتیجے میں 2013-14 میں 4لاکھ 54ہزار 465ٹن پچیس ارب روپے کی صرف سبزیات اور زرعی اشیا درآمد ہوئیں۔ انہوں نے کہا کہ ایک طرف بھارت کو کراس بارڈر فائرنگ کرکے لاشوں کے تحفے دے رہا ہے۔ ہم روزانہ ہزاروں ٹن ڈیوٹی فری سبزیات درآمد کر رہے ہیں۔
Sugar Cane, Cotton, Rice, Wheat, Electrical Problems of Farmers in Pakistan, Latest Energy sources for Farmers of Pakistan, Environment Pollution, Water Resources,
.....................................................................................................................................................
DAILY EXPRESS 08-01-2015
................................................................................................................................................................
PAKISTAN 08-01-2015
PAKISTAN 08-01-2015
http://dailypakistan.com.pk/commerce/08-Jan-2015/180876
بھارت سے ڈیوٹی فری تجارت ‘پاکستانی زرعی سیکٹرتباہ ہوجائیگا: کسان تنظیمیں
لاہور(کامرس رپورٹر)بھارتی اشیاءکی براستہ واہگہ ڈیوٹی فری درآمد کے پاکستان کی زراعت پر پڑنے والے منفی اثرات کے حوالے سے کسان تنظیموں نے لاہور پریس کلب میں ہنگامی پریس کانفرنس کی۔کسانوں کی تین بڑی نمائندہ تنظیموں کسان بورڈ پاکستان، فیپ اور کسان اتحاد کے رہنماﺅں نے مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ان کا مقصدبھارتی جارحیت کے باوجود اربوں روپے کی ڈیوٹی فری درآمدات بذریعہ واہگہ بارڈر اور اس کے پاکستانی زرعی سیکٹر پر نقصانات کی طرف حکومت اور عوام کی توجہ مبذول کروانا ہے۔ 2012 کے آخر میں بھارت کو پسندیدہ ترین ملک (ایم ایف این) قرار دینے کا معاملہ لٹک گیا لیکن وزارت تجارت حکومت پاکستان کے مارچ 2012 میں جاری ہونے والی ایک نوٹیفکیشن کے تحت بھارت سے 137 آئٹمز کی ڈیوٹی فری درآمد کی اجازت دے دی گئی جس کے نتیجے میں 2013-14 میں 4لاکھ 54ہزار 465ٹن پچیس ارب روپے کی صرف سبزیات اور زرعی اشیا درآمد ہوئیں۔ اس طرح سے ایک طرف ہندوستان پاکستان کے نہتے شہریوں کو کراس بارڈر فائرنگ سے شہید کر کے ان کی لاشوں کا تحفہ دے رہا ہے اور دوسری طرف ہم روزانہ ہزاروں ٹن ڈیوٹی فری سبزیات درآمد کر رہے ہیں۔ اتنے بڑی ڈیوٹی فری سبزیات کی درآمد سے جہاں حکومت کو ریونیو کا خسارہ ہو رہا ہے تو دوسری طرف پاکستانی کسانوں اور زراعت کی کمر توڑی جا رہی ہے۔ اس وجہ سے صرف پنجاب میں 70فیصد ٹنل فارمنگ تباہ ہو چکی ہے۔ ہندوستانی سبزیات اور دیگر زرعی اشیا کو باقاعدگی سے لیبارٹری ٹیسٹ کے بغیر زہر آلود سبزیاں کھلے عام درآمد ہو رہی ہیں۔ ایسی سبزیات کے استعمال سے پاکستانی شہریوں کی صحت داﺅ پر لگ رہی ہے۔ ہندوستان میں زراعت کے سیکٹر میں 100 ارب ڈالر سے زیادہ کی سبسڈی دی جاتی ہے جب کہ پاکستانی زرعی مداخل پر 17فیصد جی ایس ٹی لگ چکا ہے۔ اس پالیسی کے تحت پاکستانی حکومت بھارتی کسان کو پاکستانی کسان پر ترجیح دے رہی ہے ۔
جس کے نتیجے میں پاکستانی کسان بیروزگاری کی طرف دھکیلا جا رہا ہے اور آنے والے دنوں میں اس کے پاکستانی معیشت اور معاشرت پر بھیانک اثرات مرتب ہوں گے اس لےے کسانوں کی یہ نمائندہ تنظیمیں مطالبہ کرتی ہیں کہ فوری پر مارچ 2012 کے وزارت تجارت کے نوٹیفکیشن کو منسوخ کیا جائے،پاکستان میں درآمد ہونے والی زرعی اشیا پر ڈیوٹی اور دیگر ٹیکسز لگائے جائیں،،پاکستان میں زرعی مداخل پر عائد سیلز ٹیکس ختم کیا جائے تاکہ لاگت کاشت کم ہو اور پاکستانی شہری سستے داموں اشیا کو خرید سکیں۔ کسان رہنماﺅں کا کہنا تھا کہ اگر مطالبات منظور نہ ہوئے تو کسانوں کی نمائندہ تنظیمیں 6فروری کو احتجاج کا ایک مشترکہ لائحہ عمل اختیار کریں گی۔
.....................................................................................................................................................................
JAMAAT ISLAMI WEB
http://jamaat.org/ur/news_detail.php?article_id=5731
انڈیا کے ساتھ تجارت کے پاکستانی زراعت پر انتہائی منفی اثرات پڑ رہے ہیں
لاہور5جنوری2015ء: کسان بورڈ پاکستان کے
مرکزی سینئر نائب صدر سرفراز احمد خان نے کہا ہے کہ7 جنوری بروز بدھ چار
بجے سہ پہر کسان بورڈ کے رہنما، کسان اتحاد کے سینئر رہنما خالد محمود
کھوکھر،فیپ کے رہنما فاروق باجوہ کے علاوہ دیگر کسان رہنما" انڈیا سے
پاکستانی تجارت کے زراعت پر منفی اثرات" کے موضوع پر پریس کلب لاہور میں
ایک پریس کانفرنس سے خطاب کریں گے۔انہوں نے کہا کہ انڈیا کے ساتھ بڑھتی
ہوئی تجارت کے پاکستانی زراعت پر انتہائی منفی اثرات پڑ رہے ہیں کیونکہ
پاکستان میں زرعی مداخل مہنگے ہونے اور حکومت کی کسان دشمن پالیسیوں سے
اجناس کی قیمتیں انڈیا کے مقابلے میں مہنگی ہیں جبکہ انڈیا میں کسانوں کو
بجلی فری ملنے ، قرضہ جات اور دیگر سہولتوں کی وجہ سے زرعی اجناس پاکستان
کی نسبت انتہا ئی سستی ہیں ۔اس تمام صورت حال پر آئندہ کا لائحہ عمل بنانے
کیلیے پاکستان کی تمام کسان تنظیموں سے رابطہ کرکے آئیندہ کا لائحہ عمل طے
کیا جائے گا۔انہوں نے مطالبہ کیا کہ ملک کی صنعت، تجارت اور زراعت کو تباہی
سے بچانے کیلیے پاکستانی حکومت انڈیاسے تجارت کر نے نہ کرے اور ملکی زراعت
کو تباہ ہونے سے بچائے
.................................................................................................................................PRESS CONFERENCE LAHORE PRESS CLUB.8-1-2015
http://www.nawaiwaqt.com.pk/E-Paper/Lahore/2015-01-08/page-7/detail-0
لاہور (کامرس رپورٹر) پانچ کسان تنظیموں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ بھارت سے سبزیوں کی درآمد پر فوری طور پر پابندی عائد کی جائے اور مارچ 2012 کے وزارت تجارت کے نوٹیفکیشن کو منسوخ کیا جائے، درآمد ہونے والی زرعی اشیا پر ڈیوٹی اور دیگر ٹیکسز لگائے جائیں،پاکستان میں زرعی مداخل پر عائد سیلز ٹیکس ختم کیا جائے اگرکسانوں کے مطالبات منظور نہ ہوئے تو کسانوں کی نمائندہ تنظیمیں 6فروری کو احتجاج کا ایک مشترکہ لائحہ عمل اختیار کریں گی۔ان خیالات کا اظہار گزشتہ روز لاہور پریس کلب میں سرفراز احمد خان سینئر نائب صدر کسان بورڈ پحامد ملہی چیئرمین باسمتی گرورز ،فاروق باجوہ ڈائریکٹر فیپ، خالد محمود کھوکھر صدر کسان اتحاد، سلمان خان چیئرمین سندھ طاس واٹر کونسل ،چوہدری محمد عبداللہ نائب صدرایوان زراعت،اورانجمن کاشتکاراں کے نائب صدر چوہدری اختر نے پریس کانفرنس کے دوران کیا۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کی جارحیت کے باوجود اربوں روپے کی ڈیوٹی فری درآمدات بذریعہ واہگہ بارڈر ہو رہی ہیں اور اس کے پاکستانی زرعی سیکٹر پر نقصانات پر شدید منفی اثرات مرتب ہو رہے ہیں ۔ 2012 کے آخر میں بھارت کو پسندیدہ ترین ملک (ایم ایف این) قرار دینے کا معاملہ لٹک گیا لیکن وزارت تجارت کے مارچ 2012 ءکے نوٹیفکیشن کے تحت بھارت سے 137 آئٹمز کی ڈیوٹی فری درآمد کی اجازت دے دی گئی جس کے نتیجے میں 2013-14 میں 4لاکھ 54ہزار 465ٹن پچیس ارب روپے کی صرف سبزیات اور زرعی اشیا درآمد ہوئیں۔ انہوں نے کہا کہ ایک طرف بھارت کو کراس بارڈر فائرنگ کرکے لاشوں کے تحفے دے رہا ہے۔ ہم روزانہ ہزاروں ٹن ڈیوٹی فری سبزیات درآمد کر رہے ہیں۔
Sugar Cane, Cotton, Rice, Wheat, Electrical Problems of Farmers in Pakistan, Latest Energy sources for Farmers of Pakistan, Environment Pollution, Water Resources,