Thursday, 31 July 2014

COTTEN CRISES IN PAKISTAN.31-7-2014

COTTEN CRISES IN PAKISTAN.31-7-2014
http://www.urdupoint.com/business/news-detail/live-news-286651.html
آئل ملز مالکان کی جانب سے کاٹن سیڈ کی خریداری روکنے کی وجہ سے روئی ،پھٹی اور کاٹن سیڈ کی قیمتوں ..

:آئل ملز مالکان کی جانب سے کاٹن سیڈ کی خریداری روکنے کی وجہ سے روئی ،پھٹی اور کاٹن سیڈ کی قیمتوں میں ریکارڈ مندی

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔22جولائی۔2014ء)آئل کیک کی فروخت پر عائد 5فیصد جی ایس ٹی واپس نہ لئے جانے پر مختلف شہروں میں آئل ملز مالکان کی جانب سے احتجاجا''کاٹن سیڈ کی خریداری معطل کرنے کے فیصلے کے بعد روئی‘پھٹی اور کاٹن سیڈکی قیمتوں میں ریکارڈ مندی جبکہ خوردنی تیل کی قیمتوں تیزی کا رجحان ، ۔ممبر پی سی جی اے احسان الحق نے بتایا کہ دوروزکے دوران ملک کے مختلف شہروں روئی کی قیمتیں 3سو روپے فی من مندی کے بعد پنجاب میں 6ہزار روپے جب کہ سندھ میں 5ہزار 900روپے فی من ‘پھٹی کی قیمتیں 2سو روپے فی چالیس کلو گرام مندی کے بعد 2ہزار 850سے 2ہزار 900روپے فی چالیس کلوگرام جبکہ کاٹن سیڈ کی قیمتیں 250روپے فی من مندی کے بعد 1ہزار 450روپے فی من تک گر گئیں ۔انہوں نے بتایا کہ اوپن مارکیٹ میں مندی کے باعث کراچی کاٹن ایسوسی ایشن بھی مندی کی لپیٹ میں آ گئی جس سے کے سی اے میں روئی کی اسپاٹ ریٹ پچھلے دو روز کے دوران 250روپے فی من مندی کے بعد پچھلے دو سال کی کم ترین سطح 5ہزار 900روپے فی من تک گر گئے ۔انہوں نے بتایا کہ وفاقی بجٹ 2014-15ء میں آئل کیک کی فروخت پر 5فیصد جی ایس ٹی کا نفاذ کیا گیا تھا تاہم آئل ملز ایسوسی ایشن اور پاکستان کاٹن جنرز ایسوسی ایشن کے زبردست احتجاج کے بعد وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے مذکورہ جی ایس ٹی واپس لینے کی یقین دہانی کرائی تھی لیکن سندھ اور پنجاب کے بیشتر شہروں میں نیا کاٹن جیننگ سیزن شروع ہونے کے باوجود مذکورہ جی ایس ٹی واپس نہ لئے جانے پر رحیم یارخان سمیت دیگر چند شہروں میں آئل ملز مالکان نے احتجاجاً کاٹن سیڈکی خریداری نہ کرنے اور آئل ملز مکمل طور پر بند کرنے کا فیصلہ کیاہے جس کے بعد ملک بھر میں روئی پھٹی اور کاٹن سیڈکی قیمتوں میں زبردست مندی کا رجحان سامنے آیا ہے اور خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ اگر مذکورہ سیلز ٹیکس فوری طور پر واپس نہ لیا گیا تو آئندہ کچھ عرصے کے دوران جننگ فیکٹریز بھی پھٹی کی خریداری معطل کرنے کا اعلان کرسکتی ہیں جس کا سب سے زیادہ نقصان زمینداروں کو پہنچنے کا خدشہ ہے ۔

No comments:

Post a Comment