Sunday, 3 August 2014

COTTEN CRISES IN PAKISTAN AND KISAN BORD PAKISTAN.3-7-2014

COTTEN CRISES IN PAKISTAN AND KISAN BORD PAKISTAN.3-7-2014
http://jamaat.org/ur/news_detail.php?article_id=4991

ٹیکسٹائل مل مالکان نے کپاس کے کاشتکاروں کو لوٹنے کے لیے ایکا کرلیا۔


لاہور3اگست2014ء: کسان بورڈ پاکستان کے صدر سردار ظفر حسین نے کاٹن سیڈ سے آئیل نکالنے والی ملوں کی ہڑتال پر اپنا رد عمل ظاہر کر تے کہا کہ زرعی مداخل کھاد،بیج،بجلی،تیل اور زرعی مشینری اور ادویات کی ہوش ربا مہنگائی کے بعد کاشتکاروں کی کپاس کی کاشت پرفی من لاگت کاشت میں کئی گنا اضافہ ہو چکا ہے ۔کپاس کسی بھی صورت پانچ ہزار روپے فی من سے کم قیمت پر وارہ نہیں کھاتی مگر اب کپاس اڑھائی ہزار روپے فی من خرید کر کسانوں کے اربوں روپے ہڑپ کیے جارہے ہیں۔ ملک بھر کے گنے کے کروڑوں کاشتکاروں کا کہنا ہے کہ حکومت کی غلط پالیسیوں کی وجہ سے کپاس کی قیمتوں میں انتہائی کمی ہو چکی ہے ، گزشتہ روز کاٹن سیڈ سے تیل نکالنے والی ملوں کی ہڑتال کی وجہ سے اور انڈیا سے کاٹن کی ایکسپورٹ کی وجہ سے کپاس کی قیمتوں میں نو سو روپے فی من کمی ہوچکی ہے جس کی و جہ سے کسانوں کو اربوں کا نقصان ہوگا۔ مل والوں نے یہ ہڑتال آئیل کیک پر پانچ فی صد ٹیکس لگانے کے خلاف ہڑتال کی ہے ۔حیران کن بات یہ ہے یہ ٹیکس لگانے والے حکمران پارٹی کے لوگ ہی ان ملوں کی اکثریت ملوں کے مالک ہیں اور ہڑتال کرنے والے بھی یہ حکمران پارٹی کے مل مالکان ہیں ۔صرف کسانوں کو بے وقوف بنانے کی خاطر ہڑتال کا ٹوپی ڈرامہ کر کے کسانوں سے اونے پونے کپاس خریدنے کیلیے یہ ڈرامہ بازی کی جا رہی ہے ۔پہلے شوگر ملوں نے چینی کی کم قیمت کا بہانہ بنا کر شوگر مل مالکان نے گنے ے کاشتکاروں کو لوٹا اور اب کپاس کے کاشتکاروں کو لوٹنے کی ڈرامہ بازی کی جارہی ہے ۔پھر یہی ڈرامہ بازی فلور مل مالکان اور رائس مل مالکان کریں گے اور کسانوں کے خون کا آخری قطرہ بھی نچوڑ لیں گے ۔انہوں نے کہا کہ جب سے یہ تاجر حکمران آئے ہیں مل مالکان دونوں ہاٹھوں سے کسانوں کو لوٹ رہے ہیں اور کسانوں کی معیشت تباہ ہوچکی ہے۔انہوں نے مطالبہ کیا کہ کاٹن ملوں کی ہڑتال ختم کرا کر کپاس کی قیمتوں کو گرنے سے بچایا جائے،کاٹن کارپوریشن کے ذریعے کپاس خریدنے کا اہتمام کیا جائے اور کپاس کی قیمت پانچ ہزار روپے فی من مقرر کی جائے مقرر کی جائے

No comments:

Post a Comment