SUGER MILL DECREASE THE PRICE OF SUGER CAN.KISAN BORD PAKISTAN .AGETATED.NEWS IN NAWAI WAQT,JANG,KHABRAIN DATED 7-12-2014
http://www.nawaiwaqt.com.pk/E-Paper/Lahore/2014-12-07/page-7/detail-22
لاہور (نیوز
رپورٹر)کسان بورڈ کے مرکزی صدر صادق خاکوانی نے شوگر ملوں کی لوٹ مار کے
خلاف احتجاجی تحریک کو منظم کرنے کیلئے گنے کے کاشتکاروں کے اجتماعات سے
خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں شوگر ملوں کی زیادتیاں عروج پر ہیں ۔
180روپے من کو کم کرکے 155روپے مقرر کرکے حکومت سندھ نے کسانوں پر ظلم کی
انتہا کردی ۔ انہوں نے ملک بھر کے کسانوںسے اپیل کی کہ وہ اپنے اپنے
حلقے کے اسمبلی ممبران کے گھروں اور ڈیروں پر جا کر سراپا احتجاج بن جائیں ۔
انہوں نے کاشتکاروں سے اپیل کی کہ وہ گنے کی چھلائی بند کر دیں شوگر ملوں
کا گھیرائو کریں
................................................................................................................................................
فیصل آباد
/چنیوٹ/ جھنگ/ بھکر/ بہاولپور (نمائندہ خصوصی +نامہ نگاران) کسان بورڈ کے
زیراہتمام حکومت کے مقرر کردہ نرخوں کے مطابق گنا نہ خریدنے کے خلاف شوگر
ملوں کے خلاف زبردست احتجاجی مظاہرے، دھرنے، مالکان کیخلاف نعرے بازی،
سڑکیں بلاک کر دیں۔ چنیوٹ سے نامہ نگار کے مطابق کسان بورڈ کے زیراہتمام
گنے کے کاشتکاروں نے اپنے مطالبات کے حق میں ڈی سی او چنیوٹ کے دفتر کے
باہر احتجاجی دھرنا دیا، کاشتکاروں نے کثیر تعداد میں ٹریکٹر ٹرالیوں سمیت
شرکت کی۔ احتجاج کرنے والوں نے احتجاجی بینرز اٹھائے ہوئے تھے اور جھنگ
لاہور روڈ گھنٹوں ٹریفک بلاک رہی، کاشتکاروں کی قیادت چیئرمین کسان بورڈ
سید نورالحسن شاہ، ضلعی صدر کسان بورڈ سید ذوالفقار علی شاہ کر رہے تھے،
احتجاجی دھرنے سے ان نمائندوں کے علاوہ وکلا نے بھی شرکت کی جن میں صدر بار
ایسوسی ایشن ملک شہادت علی کھوکھر ایڈووکیٹ، ملک فتح شیر کھوکھر ایڈووکیٹ،
عمر دراز آسی ایڈووکیٹ، میاں آصف حیات، کسان مزدور ویلیفئر فائونڈیشن
لالیاں کے صدر مہر رضوان لالی، چیئرمین مہر خداد اد لالی ایڈووکیٹ و دیگر
کاشتکاروں نے خطاب کیا۔ اس موقع پر چیئرمین کسان بورڈ سید نورالحسن شاہ نے
مطالبہ کیا کہ شوگر ملز ایسوسی ایشن کی ملی بھگت سے گنے کی قیمت میں کمی بے
جا کٹوتیوں ، کاشتکاروں کا استحصال کرنے کے مترادف ہے جو کہ کسی صورت میں
برداشت نہیں کیا جائے گا، کاشتکاروں کے جائز مطالبات تسلیم نہ کئے گئے تو
پنجاب بھر کے کسان پنجاب اسمبلی کا گھیرائو کریں گے۔ بعدازاں دوران کسان
بورڈ کے نمائندوں اور ڈی سی او، ڈی پی او کے ساتھ مذاکرات ہوئے انتظامیہ کی
یقین دہانی پر دھرنا پُرامن طور پر منتشر ہو گیا۔ جھنگ سے نامہ نگار کے
مطابق شوگر مل جھنگ کی جانب سے 180کی بجائے 155 روپے فی من گنا خریدنے اور
سابقہ ادائیگی نہ کرنے کے خلاف کسانوں نے پاکستان کسان اتحاد کے چیئرمین
رہنما اظہر عباس سیال کی قیادت میں شوگر مل انتظامیہ کے خلاف احتجاج کیا
اور مطالبات منظور نہ ہونیکی صورت میں دھرنے کا اعلان کردیا۔ انہوں نے کہا
ملز انتظامیہ نے کریشن سیزن شروع کرتے وقت اعلان کیا تھا کہ وہ گنے کی نقد
ادائیگی کرے گی لیکن وہ اب سابقہ پے منٹ کسانوں کو نہیں دے رہی۔ اس کے
علاوہ سرکاری ریٹ 180 فی من ہے جوکہ ملز انتظامیہ 155 روپے فی من گنا خرید
رہی ہے۔ مہر اکمل لک نے خطاب کرتے ہوئے کہا کسانوں کو ان سے حق سے محروم
کیا جارہا ہے۔ چشتیاں سے نامہ نگار کے مطابق پاکستان کسان اتحاد کے کسانوں
نے آدم شوگر مل کے خلاف سی پی آر نہ دینے اور حکومت کے مقررہ کردہ ریٹ کے
مطابق گنا نہ خریدنے کے خلاف شوگر مل کے گیٹ پر احتجاج کیا اور شوگر مل
انتظامیہ کے خلاف نعرے بازی کی، احتجاج کی قیادت ضلعی صدر کسان اتحاد میاں
دلشاد احمد متیانہ، تحصیل صدر چودھری محمد بوٹا جنرل غلام مرتضیٰ آرائیں
زمیندار اجمل خاں لکھویرا کر رہے تھے۔ انہوں نے کہا اگر ہمارئے مطالبات
تسلیم نہ کئے گئے تو 11 دسمبر کو پورے پنجاب میں پہیہ جام ہرتال کر دیں گے۔
ادھر ڈی سی او بہاولنگر نے احتجاجیوں کو یقین دلایا کہ آپ کے جائز
مطالبات تسلیم کئے جائیں گے۔بھکر سے نامہ نگار کے مطابق عوامی تحریک بھکر
اور کسان اتحاد کے رہنمائوں نے گذشتہ روز گنے کی پوری قیمت نہ ملنے کے خلاف
دریا خان فیکٹو شوگر مل کے سامنے دھرنا دیا اور گنے کی پوری قیمت نہ ملنے
پر مل انتظامیہ کے خلاف شدید احتجاج کیا۔ احتجاج کی خبر کے بعد ضلعی
انتظامیہ موقع پر پہنچی اور پاکستان عوامی تحریک کے رہنمائوں کے ساتھ
مذاکرات کئے۔ مذاکرات میں پاکستان عوامی تحریک اور کسان اتحاد نے ضلعی
انتظامیہ اور مل مالکان کو 72گھنٹے کا الٹی میٹم دیا کہ اگر 72گھنٹوں میں
کاشتکاروں کو گنے کی حکومتی قیمت ادا نہ کی گئی تو مل کے دونوں گیٹوں پر
دوبارہ دھرنا دیں گے۔ اس موقع پر پاکستان عوامی تحریک کے رہنمائوں ملک نذر
عباس کہاوڑ، ڈاکٹر محمد اسلم، سید محمود احمد حسنین آغا اور حکیم مشتاق نے
کہاکہ اقتدار پر قابض چند خاندان ہی ملک بھر کی شوگر ملز کے مالک ہیں اس
لئے کاشتکاروں کے استحصال کے باوجود قانون ان غاصبوں کے خلاف حرکت میں آنے
سے قاصر ہے۔ بہاولپور سے نامہ نگار کے مطابق کسان اتحاد بہاولپور کے
زیراہتمام گنے کے کاشتکاروں نے گنے کی قیمت میں اضافہ کرنے کے لئے پریس کلب
کے سامنے باہر احتجاج کیا۔ ریلی کی قیادت کسان اتحاد بہاولپور کے ضلعی صدر
حافظ حفیظ احمد جنرل سیکرٹری سید شفقت حسین بخاری و دیگر نے کی۔ ان کا
مطالبہ تھا گنے کا نرخ 200 سو روپے فی من کیا جائے یا کم از کم مقررہ نرخ
180روپے فی من کے نرخ پر عملدرآمد کرایا جائے۔دریں اثنا بھلوال سے نامہ
نگار کے مطابق حکومت سے گنے کے ریٹ پر تنازعہ کے باعث بھلوال کی شوگر ملز
بھی بند کردی گئی ہے۔ شوگر مل میں موجود گنا ختم ہونے کے بعد شوگر مل کو
بند کردیا گیا ہے۔ شوگر مل انتظامیہ کے مطابق مطالبات کی منظوری تک احتجاج
جاری اور شوگر مل بند رہے گی۔فیصل آباد سے نمائندہ خصوصی کے مطابق ضلع میں
شوگر ملز انتظامیہ کی طرف سے اعلان کیا گیا ہے کہ گنے کے کاشتکاروں کو
مقررہ قیمت 180 روپے فی من کے حساب سے ادائیگی کی جائے گی۔ انہوں نے یہ
اعلان ضلعی انتظامیہ سے مذاکرات کے دوران کیا۔ جس میں کاشتکاروں کے
نمائندوں نے بھی شرکت کی۔ شوگر ملز کے نمائندوں نے کاشتکاروں کو مقررہ
قیمتوں کی ادائیگی کی رضامندی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ قواعد و ضوابط کی
پابندی کریں گے اور حکومتی پالیسی پر عملدرآمد کو یقینی بنائیں گے۔ ڈی سی
او نور الامین نے کہا کہ گنے کے کاشتکاروں کے مفادات کا ہر صورت تحفظ کیا
جائے گا اور ان کا استحصال نہیں ہونے دیں گے۔ انہوں نے کہاکہ مقررہ قیمت کی
ادائیگی سے متعلق شکایات کو برداشت نہیں کریں گے اور خلاف ورزی کی صورت
میں متعلقہ شوگر ملز انتظامیہ کے خلاف سخت کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔
................................................................
http://www.nawaiwaqt.com.pk/E-Paper/Lahore/2014-12-07/page-7/detail-22
کاشتکار شوگر ملوں کا گھیرائو کریں: صادق خاکوانی
................................................................................................................................................
گنے کی کم نرخوں پر خرید، کسانوں کے کئی شہروں میں شوگر ملوں کیخلاف مظاہرے، دھرنے
................................................................
No comments:
Post a Comment