KISAN BORD PAKISTAN CONDEMNED KISAN PACKAGE ON WEB 10-12-2015
........................................................................................................................................................
KISAN BORD PAKISTAN CONDEMNED KISAN PACKAGE ON WEB 10-12-2015
.........................................................................................................................................................
KISAN BORD PAKISTAN CONDEMNED KISAN PACKAGE ON WEB 10-12-2015
https://jamaat.org/ur/news_detail.php?article_id=7416
Sugar Cane, Cotton, Rice, Wheat, Electrical Problems of Farmers in Pakistan, Latest Energy sources for Farmers of Pakistan, Environment Pollution, Water Resources,
........................................................................................................................................................
KISAN BORD PAKISTAN CONDEMNED KISAN PACKAGE ON WEB 10-12-2015
.........................................................................................................................................................
KISAN BORD PAKISTAN CONDEMNED KISAN PACKAGE ON WEB 10-12-2015
https://jamaat.org/ur/news_detail.php?article_id=7416
ملک بھر میں کسان پیکیج کے اربوں روپے کا حساب قوم کے سامنے رکھا جائے
لاہور10دسمبر2015ء: کسان بو ر ڈ پاکستان کے مر کزی
سیکرٹری اطلاعات حاجی محمد رمضان کی قیادت میں کسان پیکیج میں ملنے والی سب
سڈی سے محروم ضلع قصور سمیت پنجاب بھر سے آئے کسانوں کے وفود نے مرکزی صدر
صادق خاں خاکوانی سے انکے دفتر میں ملاقات کی اور کسان پیکیج میں ہونے
والے گھپلوں اور فراڈ سے آگاہ کیا ۔کسان بورڈ پاکستان کے مرکزی صدر صادق
خاں خاکوانی نے وفودسے گفتگو کرتے کہا کہ وزیر اعظم میاں نو از شر یف کی
جانب سے کسانوں کے لیے اعلان کر دہ ریلیف پیکج پر اپنے رد عمل کا اظہار کر
تے ہو ئے کہا کہ اس پیکیج سے حکمران پارٹی اور بیوروکریسی اپنے منضور نظر
افراد کو نواز رہی ہے اور مستحق کسانوں کو محروم رکھا جا ہے ۔پنجاب کے
مختلف اضلاع سے آمدہ اطلاعات کے مطابق سب سڈی دینے کیلیے بیوروکریسی اور
محکمہ مال کی تیار کردہ فہرستوں میں کروڑوں مستحق کسانوں کو شامل نہیں کیا
کیا اور اور نئے نام شامل کرنے کیلیے سرکاری ملازموں نے رشوت کا بازار گرم
کر رکھا ہے ۔حکمران پارٹی کے اشاروں پر اور رشوت لیکر غیر مستحق افراد اور
منضور نظر افراد کو کروڑوں روپے دیے جا رہے ہیں جبکہ کروڑوں مستحق کسانوں
کو پھوٹی کوڑی بھی نہیں دی گئی ۔ انہوں نے کہا کہ دھان اور کپاس کے ساڑھے
بارہ ایکڑ تک کے کاشتکاروں کو فی ایکڑ پانچ ہزار روپے کیش سپورٹ نہ تو
کسانوں کو کوئی ریلیف فراہم کرے گی اور نہ ہی اس سے کوئی مطلوبہ نتائج حاصل
کئے جائیں گے ۔پچھلے دو سالوں کے اندر دھان اور کپاس کی قیمتوں میں جس حد
تک کمی آئی ہے اس کہ پیش نظر پانچ ہزار روپے فی ایکڑ (ساڑھے بارہ ایکڑ تک
کہ مالکان کے لئے )اشک شوئی کے علاوہ کچھ نہیں ہے ۔کسان بورڈ کے تحت جاری
کسان راج تحریک میں متعدد عوامی اجتماعات میں یہ مطالبہ کیا گیا کہ غیر
باسمتی دھان کی قیمت کم از کم بارہ سو روپے من کے تحت باسمتی دھان کی قیمت
پچیس سو روپے فی من مقرر کی جائے اور کپاس کی قیمت کم از کم چار ہزار روپے
مقرر کی جائے ۔اس وقت غیر باسمتی دھان 500سے 600روپے فی من اور باسمتی دھان
900سے 1000روپے فی من بک رہا ہے ۔جو کہ کاشتکاری لاگت بھی پوری نہیں کرتا
۔اس طرح کپاس (بھوٹی )2200روپے فی من تک بک رہی ہے ۔جو کہ کاشتکاروں کے لئے
آمدنی کی بجائے نقصان کا باعث ہے ۔ انھوں نے کہاپچھلے دنوں کسان راج تحریک
کے تحت منعقدہ کسانوں کے احتجاجی دھرنوں وغیرہ کے ذریعے سے حکومت ک وتمام
حقائق معلوم ہوچکے تھے لیکن کسانوں کی ہمدردی کا دعویٰ کرنے والی حکومت ایک
بار پھر کسانوں کو دھوکہ دے گئی اور قیمت کا تعین کرنے کی بجائے پانچ ہزاز
روپے ایکڑکا لالی پاپ کسانوں کو تھما دیا گیا ۔ماضی میں کسانوںکایہ تجربہ
ہے کہ سبسڈی کا کسان کو کوئی فائدہ نہیں پہنچتا بلکہ افسر شاہی اور حکمران
پارٹی کے وارے نیارے ہو جاتے ہیں ۔ ۔موجودہ حالات میں اعلان کردہ مراعات سے
صرف حکومتی ایوانوں سے تعلق رکھ نے والے متعلقین ہی استفادہ حا صل کر سکیں
گے ۔انہوں نے مطالبہ کیا کہ تین سو اکتالیس ارب روپے کہ ریلیف پیکج کی
تفصیلات قوم اور نیب کے سامنے پیش کی جائیں تاکہ ملک کے کروڑوں کسانوں کو
پتہ چل سکے کہ قوم کی یہ خطیر رقم کن کن کرپٹ افسران اور حکمران پارٹی کے
با اثر افراد کی جیبوں کی زینت بنی ہے ۔
Sugar Cane, Cotton, Rice, Wheat, Electrical Problems of Farmers in Pakistan, Latest Energy sources for Farmers of Pakistan, Environment Pollution, Water Resources,
No comments:
Post a Comment