GOVERNMINT IS RUINING AGRICULTURE.FARMERS SHOULD GIVE SUB SIDI ON ELECTRICITY,AND DIESEL.WHEAT POLICY SHOULD BE ANNOUNCED IMMEDIATLY>SAYYED MUNAWER HASAN.JAMAT ISLAMI PAKISTAN./30-10-2013
http://jamaat.org/ur/news_detail.php?article_id=3738
لاہور 29اکتوبر2013ء: امیر جماعت اسلامی پاکستان سیدمنورحسن نے اپنے ایک بیان میں کہاہے کہ حکومت ملک میں زراعت کو تباہ کرنے پر تلی ہوئی ہے ۔ حکومت کی یہی پالیسی جاری رہی تو ملک میں گندم اور آٹے کا شدید بحران پیدا ہو گا اور لوگ آٹے کو ترسیں گے ۔ انہوں نے کہاکہ حکومت کو گندم کی امدادی قیمت مقرر کرتے وقت کسانوں اور عوام دونوں کا مفاد پیش نظر رکھنا چاہیے۔ ڈیزل ، بجلی ، کھاد ، زرعی آلات ، بیج و زرعی ادویات کی قیمتوں میں ظالمانہ اضافے نے کسان کی کمر توڑ دی ہے ۔ بجلی کی قیمتوں میں اضافہ کرتے ہوئے ٹیوب ویلوں کو بھی نہیں بخشا گیا ۔ موجودہ اضافہ کے بعد پانی کے ریٹ بہت بڑھ گئے ہیں ۔ حکومت بجلی ، کھاد اور تیل کی قیمتوں میں کسان کو سبسڈی نہیں دے سکتی تو عوام کو آٹے کی قیمتوں میں سبسڈی دے۔حکومت آئی ایم ایف کے دباﺅ پر تمام سبسڈیز واپس لے رہی ہے جس کے اثرات عام آبادی کی طرح کسانوں پر بھی پڑ رہے ہیں ۔ انہو ںنے کہاکہ ڈی اے پی کھاد کی سرکاری قیمت 3600 روپے ہے جبکہ یہ بلیک میں 5200 روپے کی بوری مل رہی ہے یوریا کھاد 1300 کے بجائے 1800 سے دو ہزار تک بک رہی ہے ۔اسی طرح زرعی ادویات کی قیمتوں میں کئی گنا اضافہ کر دیا گیاہے جس سے کسان کے اخراجات کئی گنا بڑھ گئے ہیں اور چھوٹا کسان پس رہاہے اور اکثریت چھوٹے کسانوں کی ہے ۔ گزشتہ چار ماہ میں روٹی کی قیمت چار روپے سے بڑھ کر چھ روپے ہو گئی ہے اس کا تعلق گندم کی مہنگائی سے نہیں اور نہ کسان کو اس کا کوئی فائدہ ہواہے ۔انہوں نے کہاکہ اس وقت کسان پر یشان ہے اور وہ گندم کاشت کرنے میں متامل ہے خدانخواستہ گندم کی کاشت کم ہوئی تو گندم باہر سے منگوانی پڑے گی جس پر کثیر زر مبادلہ خرچ ہوگا ۔ حکومت ہوش کے ناخن لے اور اس مسئلے کو حکمت کے ساتھ حل کرے۔
سیدمنورحسن نے کہاہے کہ پاکستان ایک زرعی ملک ہے ۔ موجودہ حکومت زراعت کو مکمل طور پر نظر انداز کر رہی ہے ۔ پڑوسی ملک بھارت کسانوں کو سستی بجلی ، کھاد ، زرعی ادویات اور دیگرزرعی مداخل پر سبسڈی دیتی ہے جبکہ حکومت پاکستان کسانوں کو کوئی سبسڈی تو کجا ڈیزل اور بجلی کی قیمتوں میں کئی بار بیش بہا اضافہ کر چکی ہے اور یہ سلسلہ مزید جاری رہا تو اس کے برے اثرات کسانوں پر بھی اسی طرح پڑیں گے جس طرح عام آدمی پر پڑتے ہیں ۔ سیدمنورحسن نے کہاکہ جب حکومت بجلی ، ڈیزل اور ہر چیز کی قیمت بڑھا دیتی ہے تو اسے چاہیے کہ کسانوں کو ان چیزوں پر سبسڈی دے تاکہ کسان کے اخراجات پورے ہو سکیں اور وہ دل جمعی کے ساتھ گندم اور دیگر فصلیں کاشت کر سکیں ۔
http://jamaat.org/ur/news_detail.php?article_id=3738
حکومت زراعت کو تباہ کرنے پر تلی ہے،یہی پالیسی جاری رہی تو آٹے اور گندم کا شدیدبحران پیداہوگا
لاہور 29اکتوبر2013ء: امیر جماعت اسلامی پاکستان سیدمنورحسن نے اپنے ایک بیان میں کہاہے کہ حکومت ملک میں زراعت کو تباہ کرنے پر تلی ہوئی ہے ۔ حکومت کی یہی پالیسی جاری رہی تو ملک میں گندم اور آٹے کا شدید بحران پیدا ہو گا اور لوگ آٹے کو ترسیں گے ۔ انہوں نے کہاکہ حکومت کو گندم کی امدادی قیمت مقرر کرتے وقت کسانوں اور عوام دونوں کا مفاد پیش نظر رکھنا چاہیے۔ ڈیزل ، بجلی ، کھاد ، زرعی آلات ، بیج و زرعی ادویات کی قیمتوں میں ظالمانہ اضافے نے کسان کی کمر توڑ دی ہے ۔ بجلی کی قیمتوں میں اضافہ کرتے ہوئے ٹیوب ویلوں کو بھی نہیں بخشا گیا ۔ موجودہ اضافہ کے بعد پانی کے ریٹ بہت بڑھ گئے ہیں ۔ حکومت بجلی ، کھاد اور تیل کی قیمتوں میں کسان کو سبسڈی نہیں دے سکتی تو عوام کو آٹے کی قیمتوں میں سبسڈی دے۔حکومت آئی ایم ایف کے دباﺅ پر تمام سبسڈیز واپس لے رہی ہے جس کے اثرات عام آبادی کی طرح کسانوں پر بھی پڑ رہے ہیں ۔ انہو ںنے کہاکہ ڈی اے پی کھاد کی سرکاری قیمت 3600 روپے ہے جبکہ یہ بلیک میں 5200 روپے کی بوری مل رہی ہے یوریا کھاد 1300 کے بجائے 1800 سے دو ہزار تک بک رہی ہے ۔اسی طرح زرعی ادویات کی قیمتوں میں کئی گنا اضافہ کر دیا گیاہے جس سے کسان کے اخراجات کئی گنا بڑھ گئے ہیں اور چھوٹا کسان پس رہاہے اور اکثریت چھوٹے کسانوں کی ہے ۔ گزشتہ چار ماہ میں روٹی کی قیمت چار روپے سے بڑھ کر چھ روپے ہو گئی ہے اس کا تعلق گندم کی مہنگائی سے نہیں اور نہ کسان کو اس کا کوئی فائدہ ہواہے ۔انہوں نے کہاکہ اس وقت کسان پر یشان ہے اور وہ گندم کاشت کرنے میں متامل ہے خدانخواستہ گندم کی کاشت کم ہوئی تو گندم باہر سے منگوانی پڑے گی جس پر کثیر زر مبادلہ خرچ ہوگا ۔ حکومت ہوش کے ناخن لے اور اس مسئلے کو حکمت کے ساتھ حل کرے۔
سیدمنورحسن نے کہاہے کہ پاکستان ایک زرعی ملک ہے ۔ موجودہ حکومت زراعت کو مکمل طور پر نظر انداز کر رہی ہے ۔ پڑوسی ملک بھارت کسانوں کو سستی بجلی ، کھاد ، زرعی ادویات اور دیگرزرعی مداخل پر سبسڈی دیتی ہے جبکہ حکومت پاکستان کسانوں کو کوئی سبسڈی تو کجا ڈیزل اور بجلی کی قیمتوں میں کئی بار بیش بہا اضافہ کر چکی ہے اور یہ سلسلہ مزید جاری رہا تو اس کے برے اثرات کسانوں پر بھی اسی طرح پڑیں گے جس طرح عام آدمی پر پڑتے ہیں ۔ سیدمنورحسن نے کہاکہ جب حکومت بجلی ، ڈیزل اور ہر چیز کی قیمت بڑھا دیتی ہے تو اسے چاہیے کہ کسانوں کو ان چیزوں پر سبسڈی دے تاکہ کسان کے اخراجات پورے ہو سکیں اور وہ دل جمعی کے ساتھ گندم اور دیگر فصلیں کاشت کر سکیں ۔
جماعت اسلامی کی طرف سے کوئی نہ کوئی درخواست جمع کروانی چاہیے جس میں یہ زور دیا جائے کہ گوورمنٹ یوریا باہر سے منگوانے کی بجاے ڈی اے پی باہر سے منگوا کر اگر اس قیمت پر ہی دے دے تو پھر بھی زمیندار کو ١٠٠٠ روپے فی بوری کا فائدہ ہو سکتا ہے ،،اور کراچی میں بٹھے ہندو نے ہماری زراعت کو قابو کیا ہوا ہے جو چاہتا ہے ریٹ کر دیتا ہے ... ڈی اے پی کی انٹرنیشنل مارکیٹ میں پرائس ٤٠٠ ڈولر ہے ور یوریا ٥٠٠ سے بھی زیادہ ہے ،اگر گوورمنٹ گیس سہی تارہا سے دے تو کمپنیز ١٣٠٠ میں بھی دے سکتی ہیں ور اس سے کم مے بھی
ReplyDeletethanks for comments
Delete