Friday, 19 September 2014

SINDH TAS WATER TREATY DAY AND WATER WAR BETWEEN INDIA AND PAKISTAN.KISAN BORD PAKISTAN.19-9-2014

SINDH TAS WATER TREATY DAY  AND WATER WAR BETWEEN INDIA AND PAKISTAN.KISAN BORD PAKISTAN.19-9-2014
http://dailypakistan.com.pk/commerce/19-Sep-2014/144785

پاکستان اور بھارت کے درمیان پانی کے مسئلے پر جنگ ہوگی: سندھ طاس واٹرکونسل

کامرس
0

لاہور(کامرس رپورٹر)سندھ طاس واٹر کونسل کے چیئرمین محمد سلمان خان اور کسان بورڈ پاکستان کے صدر سردار ظفر حسین خان نے اپنے ایک مشترکہ بیان میں کہا کہ اقوام متحدہ کا قیام دنیا میں امن اور انصاف کی بالادستی کیلئے عمل میں لایا گیا تھا۔ مگر بھڑکتے مسائل کے حل کے لئے اس کی کارکردگی انتہائی افسوسناک ہے۔ دنیا چلا رہی ہے کہ آئندہ جنگیں پانی پر ہوں گی۔ لیکن اگر آج بھی اقوام متحدہ اور سولائزڈ ورلڈ نے پانی کے مسئلہ پر سنجیدگی سے نوٹس نہ لیا تو دو ایٹمی ممالک پاکستان اور بھارت کے درمیان ہولناک جنگ جنوبی ایشیاء ہی نہیں پوری دنیا کا امن برباد کر دے گی۔ اقوام عالم کو اس کا ادراک کرنا چاہیے۔ انصاف کے تقاضے پورے کئے جائیں تو ہر مسئلہ حل ہو سکتا ہے۔ 19 ستمبر1960کے دن انڈس واٹر ٹریٹی میں بلاشبہ پاکستان کے ساتھ زیادتی روا رکھی گئی تھی۔ اس وجہ سے پاکستان کو تین مشرقی دریاؤں سے مکمل طور پر محروم ہونا پڑا تھا۔ چنانچہ راوی، بیاس اور ستلج کے دریائی علاقوں میں آبی و جنگلی حیات کا مکمل خاتمہ ہو چکا ہے۔ بہرحال تین مغربی دریاؤں سندھ، جہلم اورچناب پر کشمیر کی کچھ یوٹیلیٹیز کے علاوہ پاکستان کا مکمل حق تسلیم کیا گیا۔ ٹریٹی کے مطابق ان دریاؤں کی روانی روکنے کا بھارت کو کوئی اختیار نہ ہے۔ چنانچہ بڑا ڈیم بنانے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا کیونکہ پانی کا بڑا سٹوریج بنانے کی ممانعت ہے۔ مگر بھارت کا کردار انتہائی افسوسناک رہا ہے۔ پاکستانی پانیوں کو روکنے کی وجہ سے پاکستان کی زراعت کو ناقابل تلافی نقصان پہنچ رہا ہے۔ پانی کی بندش سے فصلیں تباہ ہو رہی ہیں۔ جس سے خوردنی اجناس کا بحران پیدا ہو رہا ہے۔ بھارت کی مسلسل آبی دہشت گردی کی وجہ سے پاکستان کی معاشی صورت حال انتہائی مخدوش ہوتی جا رہی ہے۔ دریائے چناب اور جہلم کے حالیہ بدترین سیلاب میں بھی بھارتی بدنیتی کے عنصر کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔
بھارت نے انڈس واٹر ٹریٹی کو نظرانداز کرتے ہوئے پاکستانی دریاؤں پر بڑے ڈیم بنائے جس کی ایک بدترین مثال بگلیہار ڈیم ہے۔ ورلڈ بینک کے نیوٹرل ایکسپرٹ کے فیصلہ میں بدنیتی سے ٹریٹی کی واضح خلاف وردی کرتے ہوئے بھارت کو فائدہ پہنچایا گیا۔ اس کا اعتراف نیوٹرل ایکسپرٹ کی ٹیم کے ایک ممبر ڈاکٹر جان برسکو اپنے ایک آرٹیکل War or Peace on the Indus میں کر چکے ہیں۔بھارت کی جارحانہ آبی دہشت گردی پر پاکستان نے اب تک انتہائی صبروتحمل کا ثبوت دیا ہے۔مگر بھارت پاکستان کی سرسبز وادیوں کو بنجر بنانے پر تلا ہوا ہے۔ اگر اب بھی اقوام متحدہ اور عالمی ضمیر نے اس کا نوٹس نہ لیا تو اس کے ہولناک نتائج برآمد ہو سکتے ہیں۔ جس سے نہ صرف جنوبی ایشیاء بلکہ دنیا کا امن برباد ہو سکتا ہے۔ پانی کے مسئلہ پر دو ایٹمی ملکوں کے درمیان ہونے والی جنگ دنیا پر ہولناک تباہیوں کا پیش خیمہ ہوگی۔ اب بھی وقت ہے، پانیوں کے تحفظ کے لئے عملی اقدامات کئے جائیں۔ اس کے لئے ٖضروری ہے کہ متنازعہ علاقوں میں دریاؤں پر بنائے جانے والے ڈیموں پر ٹیلی میٹری سسٹم لگائے جائیں۔ اس طرح متحارب ممالک کے درمیان پیدا ہونے والی غلط فہمیوں کا خاتمہ ہو سکتا ہے۔ بھارت کو پابند کیا جائے کہ وہ پاکستانی دریاؤں پر ٹیلی میٹری سسٹم لگائے تا کہ پانی کی آمد کا بر وقت پتہ لگ سکے ۔ اس طرح ٹریٹی کے وضع کردہ اصولوں کے خلاف زائد پانی کو روکنے کا بھی مانیٹر کیا جا سکتا ہے۔ اقوام متحدہ اور عالمی ضمیر انصاف کے اصولوں کو مدنظر رکھ کر کام کرے تو متحارب ملکوں کے درمیان نہ صرف امن قائم ہوگا بلکہ انسانیت کی بھلائی کے لئے بھی بہت کچھ کیا جا سکتا ہے۔


No comments:

Post a Comment