صفحہ اول » کسان بورڈ پاکستان کی اپیل پر ملک گیر احتجاجی مظاہرے، ریلیاں، دھرنے اور روڈ بلاک کیے گئے
کسان بورڈ پاکستان کی اپیل پر ملک گیر احتجاجی مظاہرے، ریلیاں، دھرنے اور روڈ بلاک کیے گئے
لاہور (پریس ریلیز ) ’’کسان بچاؤ۔۔۔ پاکستان بچاؤ‘‘ تحریک کے دوسرے مرحلے میں کسان بورڈ پاکستان کی اپیل پر پورے ملک میں احتجاجی ریلیاں نکالی گئیں۔ تمام بڑی بڑی شاہرائیں بلاک کی گئیں۔ پریس کلب، ڈسٹرکٹ کورٹس اور شوگر ملوں کے باہر کاشت کاروں نے احتجاجی کیمپ لگائے جب کہ مرکزی صدر کسان بورڈ پاکستان سردار ظفر حسین خان نے منڈی بہاؤالدین میں اور مرکزی سیکرٹری جنرل ملک محمد رمضان روہاڑی نے رحیم یار خان میں احتجاجی ریلی کی قیادت کی۔ کاشت کاروں نے رحیم یار خان میں لاہور کراچی روڈ کو بلاک کر دیا، کئی گھنٹے ٹریفک بلاک رہی۔ مرکزی سیکرٹری اطلاعات حاجی محمد رمضان نے سرائے مغل میں ریلی نکالی، گوجرانوالہ، چنیوٹ، ساہیوال، قصور، جھنگ، اوکاڑہ، بھکر، ڈیرہ غازی خان میں بھی زبردست احتجاجی مظاہرے کیے گئے۔ کاشت کاروں نے اپنے مطالبات کے حق میں نعرے لگائے۔ مقررین نے مطالبات کی منظوری تک احتجاجی تحریک کو جاری رکھنے کا اعلان کیا جب کہ خیبر پختون خواہ میں صوبائی صدر کسان بورڈ رضوان اللہ خان نے مردان اور صوبائی جنرل سیکرٹری نے صوابی میں احتجاجی ریلی کی قیادت کی۔ سکھر، شہداد پور، جیکب آباد، حیدر آباد، ٹنڈواللہ یار میں ضلعی صدور کسان بورڈ نے احتجاجی ریلیوں کی قیادت کی اور حکومت سے مطالبہ کیا کہ بلوچستان کی طرح دوسرے تمام صوبوں میں بھی ٹیوب ویلوں کے فلیٹ ریٹ مقرر کیے جائیں۔ کھاد کی بوری پر قیمت فروخت تحریر کی جائے۔ زرعی مداخل پر جی ایس ٹی کا خاتمہ کیا جائے۔ گنے کی موجودہ قیمت خرید کا ازسرنو تعین کیا جائے۔ کرشنگ بلاتاخیر شروع کی جائے۔ سی پی آر کو چیک کا درجہ دیا جائے۔ تمباکو کے کاشت کاروں کے ساتھ ہونے والی زیادتیوں کا ازالہ کیا جائے۔ مقررین نے اپنے خطاب میں اس بات کا عزم کیا کہ کسان بچاؤ۔۔۔ پاکستان بچاؤ تحریک اس وقت تک جاری رکھی جائے گی جب تک کسانوں کو ان کے تمام حقوق نہیں مل جاتے۔ علاوہ ازیں حکومت کی طرف سے گندم کی اعلان کردہ قیمت پر نظر ثانی کے حوالے سے حکومت کو تنبہہ کی گئی کہ وہ کوئی ایسا اقدام نہ اٹھائے جو کاشت کاروں کے لیے قابل قبول نہ ہو۔ کسان رہنماؤں نے کہا کہ اگر ان کے مطالبات منظور نہ ہوئے تو چاروں صوبائی اسمبلیوں اور ممبران قومی صوبائی اسمبلیوں کے گھروں کے باہر دھرنے دیے جائیں گے۔http://www.paknewslive.com/kisan-news-4
No comments:
Post a Comment