Wednesday, 28 November 2012

PAKISTAN KISAN BORD WILL AGETATE AGAINST GOVERNMINT FOR WAPDAOVER BILLING AND SUGER MILLS ON 29-11-2012


کسان بورڈ آف پاکستان کا’’کسان بچاؤ۔۔۔ملک بچاؤ‘‘ تحریک کا دوسرا مرحلہ شروع

لاہور (پریس ریلیز) ’’کسان بچاؤ۔۔۔ پاکستان بچاؤ‘‘ تحریک کے دوسرے مرحلے میں کل 29نومبر کو تمام ضلعی ہیڈ کوارٹرز پر احتجاجی مظاہرے کیے جائیں گے اور اہم شاہراؤں اور پلوں پر کسان اپنے مطالبات کے لیے دھرنے دیں گے۔ صوبائی اور ضلعی صدور کسان بورڈ احتجاجی مظاہروں اور دھرنوں کی قیادت کریں گے۔ صدر کسان بورڈ پاکستان سردار ظفر حسین خان نے مرکزی اور صوبائی حکومتوں سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ زراعت کو تباہی سے بچانے اور چھوٹے کاشت کاروں کے حقوق کے تحفظ کے لیے فوری عملی اقدامات اٹھائے۔
1۔ زرعی ٹیوب ویل پر بلوچستان کی طرح دوسرے صوبوں میں بھی فلیٹ ریٹ مقرر کرے۔
2۔ تمام سٹیک ہولڈرز سے مشاورت کے بعد گنے کی موجودہ قیمت خرید کا ازسرنو تعین کیا جائے اور بلاتاخیر کرشنگ کا عمل شروع کیا جائے۔ کاشت کاروں کو ادائیگی سی پی آر کے بجائے بذریعہ چیک کی جائے۔
3۔ کھاد کی بوری پر قیمت فروخت تحریر کی جائے۔
4۔ تمام سٹیک ہولڈرز کی مشاورت سے کپاس، باسمتی دھان کا ریٹ مقرر کیا جائے۔
5۔ زرعی مداخل پر جی ایس ٹی ختم کیا جائے۔
6۔ تمباکو کے کاشت کاروں کے حقوق کا تحفظ کیا جائے۔
7۔ زمینوں کا ریکارڈ کمپیوٹرائزڈ کیا جائے۔
8۔ پانی، بجلی کی قلت پر قابو پانے کے لیے ڈیمز تعمیر کیے جائیں۔
مرکزی صدر نے تمام صوبائی اور ضلعی عہدے داران سے ٹیلی فون پر خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مطالبات کے پورا ہونے تک تحریک جاری رکھی جائے گی اگر حکومت نے ہمارے مطالبات منظور نہ کیے تو پھر چاروں صوبائی اسمبلیوں کے باہر احتجاجی دھرنے اس وقت تک دیے جائیں گے جب تک مطالبات منظور نہیں ہو جاتے۔ انھوں نے پرنٹ، الیکٹرانک میڈیا اور عوام سے کاشت کاروں کے ساتھ اظہار یکجہتی کی اپیل کی ہے

No comments:

Post a Comment