Saturday, 9 May 2015

WHEAT POLICY 2015.IHTJAJ KISANBORD..9-5-2015


WHEAT  POLICY 2015.IHTJAJ KISANBORD..9-5-2015

 WHEAT  POLICY 2015.IHTJAJ KISANBORD..9-5-2015

 http://jamaat.org/ur/news_detail.php?article_id=6405 

بااثر افراد اور بیوپاری سارا باردانہ لے گئے ،کسانوں کو دھکے


لاہور9مئی 2015ء: کسان بورڈ صوبہ پنجاب کے جنرل سیکرٹری ارسلان خاں خاکوانی نے کہا کہ حکومت پنجاب کی گندم پالیسی2015سرا سر ناکام ہو چکی ہے ۔حکومت نے پنجاب کے کئی مقامات پر ابھی تک خریداری شروع ہی نہیں کی جسکی وجہ سے کسان اپنی گندم ایک ہزار روپے سے تک بیچنے پر مجبور ہو چکے ہیں جسکی وجہ سے کسانوں کو کروڑوںروپے کا نقصان پہنچ چکا ہے ۔ کسان سینٹروں کے چکر لگا لگا کر تھک گئے مگر اس کے باجود بار دانہ اصل حق داروں کو دینے کی بجائے اپنے چہتوں اور حکمران پارٹی کے با اثر افراد کو دیا جا رہا ہے ۔ کٹوٹیاں کر کے کسانوں کو روزانہ لاکھوں روپے کا ٹیکہ لگا رہے ہیں ۔حکومت کے عزائم کسان دوستی کی بجائے کسان دشمنی پر مبنی ہیں کسانوںکی حوصلہ شکنی کررہی ہے تاکہ جب مجبور کسان اپنی گندم اُونے پونے بازارمیںفروخت کر دے تو اس کے بعد اپنے چہیتے سٹاکسٹوں او ر فلور مل مالکان کے ذریعے گندم خرید کر انہیں اربوںروپے کا فائدہ پہنچا سکے ۔انہوںنے حکومت کی ناکام گندم پالیسی کے خلاف آج یعنی اتوار دس مئی کو پنجاب بھر کے کسانوں کواپیل کی ہے کہ وہ تمام ضلعی ہیڈ کواٹرروں اورتحصیل ہیڈکوارٹروں پر احتجاجی مظاہرے کریں اور دھرنے دیں

 /////////////////////////////////////////////////////////////////////////////////////////////////////////////////////////////////////


حکومتی ناکام گندم پالیسی کےخلاف کسان خریداری سینٹروں کےباہراحتجاجی مظاہرے کریں گے


لاہور8مئی 2015ء: کسان بورڈ صوبہ پنجاب کے جنرل سیکرٹری ارسلان خاں خاکوانی نے اپنے دفتر میں میڈیاکے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ حکومت پنجاب کی گندم پالیسی2015سرا سر ناکام ہو چکی ہے ۔حکومت نے پنجاب کے کئی مقامات پر خصوصاً اپر اور سینٹر پنجاب میں ابھی تک خریداری شروع ہی نہیں کی جسکی وجہ سے کسان اپنی گندم ایک ہزار روپے سے گیارہ سو روپے تک بیچنے پر مجبور ہو چکے ہیں جسکی وجہ سے کسانوں کو اربوںروپے کا نقصان پہنچ چکا ہے ۔ بار دانہ کی تقسیم میں بھی متعلقہ افسران کسانوں کی عزت نفس کو مجروع کر رہے ہیں ۔ کسان سینٹروں کے چکر لگا لگا کر متعلقہ افسران کی منتیں کر کے اپنے ضمیر کے خلاف اہلکاروں کی خوشامد کرتے ہیں مگر اس کے باجود بار دانہ اصل حق داروں کو دینے کی بجائے اپنے چہتوں اور حکمران پارٹی کے با اثر افراد کو دیا جا رہا ہے ۔ محکمہ خوراک نے گندم کی خریداری میں دس فیصد نمی کا معیار رکھا ہے ۔مگرسینٹرل پنجاب کی آ ب و ہوا اور ماحول کی وجہ سے گندم میں نمی کیمقدار بارہ فیصد سے کم نہیں ہوتی جسکی وجہ سے محکمہ والے زیادہ موئسچر Moistureکا بہانہ بنا کر کٹوٹیاں کر کے ذمہ داروں کو روزانہ لاکھوں روپے کا ٹیکہ لگا رہے ہیں ۔موجودہ صنعتکار حکومت کے عزائم کسان دوستی کی بجائے کسان دشمنی پر مبنی ہیں حکومت اپنے چہیتے سٹاکسٹوں اور فلور مل مالکان کو نوازنے کی بجائے جان بوجھ کر کسانوںکی حوصلہ شکنی کررہی ہے تاکہ جب مجبور کسان اپنی گندم اُونے پونے بازارمیںفروخت کر دے تو اس کے بعد اپنے چہیتے سٹاکسٹوں او ر فلور مل مالکان کے ذریعے گندم خرید کر انہیں اربوںروپے کا فائدہ پہنچا سکے ۔انہوںنے کہا کہ گندم پالیسی کے اعلان میں تاخیر کی وجہ سے بھی گندم کے کاشتکاروں کو نقصان پہنچا ۔ارسلان خاں خاکوانی نے حکومت کی ناکام گندم پالیسی کے خلاف آ ئندہ اتوار دس مئی کو پنجاب بھر کے کسانوں کواپیل کی ہے کہ وہ تمام ضلعی ہیڈ کواٹرروں اورپرچیزنگ سینٹروں پر احتجاجی مظاہرے کریں اور دھرنے دیں اور پریس کانفرنسیں کر کے حکومت تک اپنے مطالبات پہنچائیں اوراگر حکومت نے انکے مطالبات نہ مانے اور آئندہ کپاس ،چاول ، آ لو سمیت تمام اجناس کی قیمتوں کااور پالیسی کا بر وقت اعلان نہ کیاتو چار اکتوبر کوکسان بورڈ کا اسلام اآبادکی طرف ہونے والا لانگ مارچ وقت سے پہلے شروع کر دیا جائے گا اور اسکی تمام تر ذمہ داری حکومت پر ہوگی ۔

Sugar Cane, Cotton, Rice, Wheat, Electrical Problems of Farmers in Pakistan, Latest Energy sources for Farmers of Pakistan, Environment Pollution, Water Resources,

No comments:

Post a Comment