KISAN BORD PAKISTAN WILL PROTEST FOR THERE DEMANDS.1-3-2014
http://jamaat.org/ur/news_detail.php?article_id=4217
http://jamaat.org/ur/news_detail.php?article_id=4217
اہم خبریں
کسانوں کو منظم کرکے بزوربازو مسائل حل کرائیں گے۔ظفرحسین
لاہور28فروری2014ء:حکومت کی کسان دشمن
پالیسیوں نے زرعی معیشت کو تباہ کر کے رکھ دیا ہے۔ منتیں اور ترلے کر کے
مطالبات منوانے کا وقت گزر چکا، کسانوں کو منظم کر کے پورے پاکستان میں
بزور بازو کسانوں کے مسائل حل کرائیں گے۔ ان خیالات کا اظہار مرکزی صدر
کسان بورڈ پاکستان سردار ظفر حسین خان نے منصورہ میں منعقدہ ملک گیر کسان
تربیتی وکشاپ کے آخری روز شرکاءسے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انھوں نے کہا کہ
حکومت کی غلط پالیسیوں کی بدولت کھاد، ڈیزل، گیس، بجلی کی بڑھتی ہوئی
قیمتوں کی وجہ سے زراعت گھاٹے کا سودا بن چکی ہے۔ کسان کاشت کاری چھوڑ کر
دوسرے پیشوں کی طرف منتقل ہو رہے ہیں اور اب حکومت انڈیا کے ساتھ تجارت کی
باتیں کر رہی ہے۔ پاکستان کے کسانوں کو بھارت کے برابر سبسڈی اور مراعات دی
جائیں بصورت دیگر تجارت سے پاکستان کی ناصرف زراعت بلکہ صنعت بھی تباہ ہو
جائے گی۔ علاوہ ازیں آبی دہشت گرد انڈیا کو ہمارے دریاﺅں پر بند بنانے سے
نہ روکا گیا تو ہمارے ملک کے دریا خشک ہو جائیں گے اور ملک اتھوپیا اور
صومالیہ کا نقشہ پیش کرے گا۔ انھوں نے مطالبہ کیا کہ فوری طور پر نئے ڈیم
بنائے جائیں، کسانوں کو سبسڈی دی جائے اور زرعی مداخل سستے کےے جائیں۔ آخر
میں انھوں نے ذمہ داران کو ہدایت کی کہ ماہ مارچ اور اپریل کے اندر اپنے
تنظیمی معاملات مکمل کر لیں، کسانوں کو منظم کریں کیوں کہ ماضی میں ہم بے
حس حکمرانوں سے مطالبات کر کر کے تھک چکے ہیں مگر لٹیرے حکمرانوں کے کانوں
پر جوں تک نہیں رینگی۔ اب منتیں اور ترلے کر کے مطالبات منوانے کا وقت گزر
چکا ہے۔ ان شاءاللہ تعالیٰ منظم کسان کسان بورڈ کے پلیٹ فارم سے گلیوں،
سڑکوں، چوراہوں پر زبردست احتجاج کر کے اپنا حق لیں گے اور بزور بازو کرپٹ
انتظامیہ اور حکمرانوں سے اپنے مطالبات منوانے تک چین سے نہیں بیٹھیں گے۔
مرکزی صدر کے علاوہ سیکرٹری جنرل ملک محمد رمضان روہاڑی نے ایک قرارداد کے
ذریعے حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ زرعی مداخل کو سستا کریں اور انڈیا سے
تجارت کرنے سے باز رہے، تربیتی ورکشاپ سے زرعی ماہرین اور سائنس دانوں نے
کسانوں کو فی ایکڑ پیداوار بڑھانے اور ایسی فصلات کاشت کرنے کی ترغیب دی جس
سے لاگت کاشت کم آئے اور اس سے ان کی آمدن میں اضافہ ہو۔
No comments:
Post a Comment