Tuesday 25 March 2014

TRADE WITH INDIA WILL RUEN PAKISTANI AGRECULTURE AND INDUSTRY.LIAQAT BALOCH.



TRADE WITH INDIA WILL RUEN PAKISTANI AGRECULTURE AND INDUSTRY.LIAQAT BALOCH.
http://jamaat.org/ur/news_detail.php?article_id=4362

موجودہ حکومت بھارت سے تجارت کر کے زراعت کو تباہ و برباد اور کسانوں کو مفلوک الحال کر نا چاہتی ہے۔لیاقت بلوچ


لاہور 25مارچ 2014ء:سیکرٹری جنرل جماعت اسلامی پاکستان لیاقت بلوچ نے منصورہ میں کسانوں کے وفد سے گفتگوکرتے ہوئے کہاہے کہ موجودہ حکومت بھارت سے تجارت کر کے زراعت کو تباہ و برباد اور کسانوں کو مفلوک الحال کر نا چاہتی ہے ۔ بھارت سے تجارت پاکستان کی معیشت اور زراعت کے لیے کڑوی نہیں زہریلی گولی ثابت ہو گی ۔ 31 مارچ کو واہگہ بارڈر پر کسانوں کے دھرنے میں شریک ہوں گا۔
لیاقت بلوچ نے کہاکہ ایک طرف بھارت نے مقبوضہ کشمیر پر غاصبانہ قبضہ کر رکھاہے ، دوسری طرف وہ ہمارے دریاؤں پر ناجائز ڈیم و بیراج تعمیر کر کے پاکستان کو صحرا بنانا اور ہماری زراعت کو ختم کرنا چاہتاہے ، ہماری حکومت اسے پسندیدہ ملک قرار دے کر اس سے جو تجارت کرنا چاہتی ہے یہ گھاٹے کا سودا ہے جو پاکستان کے کسانوں کو ہر گز قبول نہیں ہے ، تجارت کا سارا فائدہ بھارت ہی اٹھائے گا۔ انہوں نے کہاکہ بھارتی حکومت اپنے کسانوں کو 120 ارب روپے کی سالانہ سبسڈی دے رہی ہے اور 26 فصلوں کی امدادی قیمت انہیں مہیا کر رہی ہے اس کے علاوہ کسانوں کو آدھی قیمت پر بجلی کی فراہمی ، بیج ، کھاد ، زرعی ادویات ، ٹرانسپورٹ اور زرعی مشینری ٹریکٹرز سسے داموں مہیا کررہی ہے جبکہ حکومت پاکستان اپنے کسانوں کو مہنگی بجلی ، کھادیں ، زرعی ادویات وہ بھی بلیک مارکیٹنگ کے ذریعے فراہم کرتی ہے اس کے علاوہ ٹریکٹر ز پر 17 فیصد جی ایس ٹی لگا کر کسانوں پر ظلم کررہی ہے ۔
لیاقت بلوچ نے کہاکہ یہ بھی ستم ظریفی ہے کہ حکومت پاکستان صرف گندم اور گنے کی قیمت مقرر کرتی ہے جس میں کسانوں کی کوئی نمائندگی نہیں ہوتی جبکہ شوگر ملز مالکان اور محکمہ فوڈ کسانوں کو الگ ذلیل و خوار کرتاہے ۔ انہوں نے کہاکہ بھارت سے کپاس ، سوتی دھاگہ ، آلو ، سبزیات کی درآمد سے ہماری زراعت اور کسان بدحالی کا شکار ہو جائیں گے ۔ حکمران ہوش کے ناخن لیں ۔ انہوں نے کہاکہ جماعت اسلامی کسانوں کے شانہ بشانہ ہے اور ان کے جائز مسائل اور مطالبات کا ہر فورم پر دفاع کرے گی ۔

No comments:

Post a Comment