Thursday 26 November 2015

KISAN RAJ TEHREEK DEMANDS TO START CRUSHING SEASON OF SUGER CANE.26-11-2015

 KISAN RAJ TEHREEK DEMANDS TO START CRUSHING SEASON OF SUGER CANE.26-11-2015
 https://jamaat.org/ur/news_detail.php?article_id=7348

شوگرملوں کی طر ف سے کرشنگ سیزن کا آغاز نہ ہونے کی وجہ سے لاکھوں ایکڑ رقبہ پر گندم کاشت نہیں ہوسکے گی


لاہور26نومبر2015ء:کسان راج تحریک کے چئیرمین ارسلان خاں خاکوانی نے اپنے دفتر میں قصور کے گنے کے کاشتکاروں کے ایک وفد سے گفتگو کرتے کہا کہ شوگر ملوں کی طر ف سے کرشنگ سیزن کا آغاز نہ ہونے کی وجہ سے کسانوں میں بہت زیادہ بے چینی پائی جاتی ہے قانون کے مطابق کرشنگ سیزن کا آغاز یکم نومبر سے شروع ہوتا ہے لیکن فی الحال نومبر کا تیسرا ہفتہ شروع ہونے کے باوجود کرشنگ سیزن کے آغاذ کا اعلان نہیں ہو سکا ۔ کرشنگ کے آ غاذ نہ ہونے کی وجہ سے کسان اپنی اس آمدنی سے محروم ہے جو اس نے گنا بیچ کر حاصل کرنی ہوتی ہے ۔آلو ، چاول ،کپاس اور مکئی وغیرہ کی فصلات میں پہلے ہی بہت نچلی سطح پر فروخت ہونے کی وجہ سے کسان بدحالی کا شکار ہیں اور اس کے اُوپر مستہزاد یہ کہ گنے کی تیار فصل کو بیچنے سے قاصر ہیں ۔ اس کے علاوہ اس کے لئے یہ بھی باعث پریشانی ہے کہ کرشنگ سیزن بہت زیادہ لیٹ ہونے کی وجہ سے وہ گنا کاٹ کر لاکھوں ایکڑ پر گندم کاشت کرنے سے محروم ہو جائےں گے جس سے نا صرف کسانوں کو نقصان ہو گا بلکہ مجموعی قومی پیداوار کی GDPبھی متاثر ہو گی اور ملک میں گندم کی پیداوار کم ہونے کی وجہ سے ملک فاقہ کشی کا شکار ہوجائے گا۔
ایک بہت ہی اہم پہلو جس نے کسانوں کو تشویش میں مبتلا کیا ہوا ہے وہ اب تک حکومت کی طرف سے گنے کی قیمت خرید کا اعلان نہ ہونا ہے ۔کسان بورڈ کے تحت چلنے والی کسان راج تحریک کے چیرمین ارسلان خاں خاکوانی نے کہا کہ حکومت ( وفاقی اور صوبائی ) کسانوں کو موجود بحران سے نکالنے کے لئے فوری طور پر درج ذیل اقدامات کرے۔1۔شوگر ملز ایسوسی ایشن پر دباﺅ ڈالے کے انکی شوگر ملیں فوری طور پر کرشنگ سیزن کا آغاز کریں ۔2۔حکومت گنے کی قیمت فروخت کا اعلان کرے اور نئی قیمت 200روپے فی من ہونی چاہیے ۔3۔اس سال اگر گنے کی قیمت پچھلے سال کے 180روپے فی من سے کم کی گئی تو کسان راج تحڑیک شوگر ملوںکے باہر بھرپور احتجاج کریگی ۔ -4وفاقی حکومت اس بات کو یقینی بنائے کہ اس سال تمام صوبوں میںیکساں قیمت کا اعلان کیا جائے اور وہ کسی بھی صورت سابقہ سال سے کم نہ ہو ۔5۔اگر شوگر ملز کے پاس وافر سٹاک موجود ہے تو انہیں اس حد تک ایکسپورٹ کرنے کی اجازت دی جائے ۔6۔ شوگر مل میں گنا وصول ہونے کے ایک ہفتے کے اندر اندر اس گنے کی قیمت کسانوں کو ادا کرنا فوری قراد دیا جائے ۔انہوں نے حکمرانوں کو وارننگ دی کہ اگرکسانوں سے 180روپے فی من سے کم خریدا گیا اور بقایا جات ادا نہ کیے گئے تو کسان شوگر ملوں کا گھیراﺅ کرنے پر مجبور جائیں گے۔
Sugar Cane, Cotton, Rice, Wheat, Electrical Problems of Farmers in Pakistan, Latest Energy sources for Farmers of Pakistan, Environment Pollution, Water Resources,

No comments:

Post a Comment