Thursday 25 April 2013

NA 142,NAWAIWAQT 25-4-2013


NA 142,NAWAIWAQT 25-4-2013
گلزار ملک ........ قصور
ضلع قصور میں قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 141 میں (ن) گروپ کی جانب سے رانا محمد اسحاق خاں، پی پی پی کی جانب سے سید طارق شاہ، نکئی گروپ کی جانب سے سردار محمد آصف نکئی آزاد امیدوار کی حیثیت سے اور جماعت اسلامی کی جانب سے حافظ نذیر احمد ایڈووکیٹ امیدوار ہیں۔ اس حلقہ میں چند دن قبل یہ توقع کی جا رہی تھی کہ حافظ نذیر احمد ایڈووکیٹ اور رانا محمد اسحاق خاں کے درمیان کانٹے دار مقابلہ ہوگا مگر جیسے جیسے پولنگ کا وقت قریب ہوتا جا رہا ہے اور سیاسی صورتحال بھی اپنا رخ تبدیل کرتی ہوئی دکھائی دے رہی ہے۔ جماعت اسلامی کے امیدوار حافظ نذیر احمد ایڈووکیٹ سیاست کے انتخابی میدان میں نئے کھلاڑی ہیں اور پہلی بار سیاسی کھیل میں حصہ لے رہے ہیں۔ ان کی بھرپور طاقت کی وجہ شاید یہ بھی ہو سکتی ہے کہ حافظ نذیر احمد ایڈووکیٹ پیشے کے لحاظ سے ایک بہت بڑے سمجھدار ہیں اور اپنے حلقہ میں واقع ایک بڑی مسجد میں لے لوث خطیب کے فرائض انجام دیتے ہیں۔ لوگ دور دراز سے ان کا خطاب سننے اور جمعة المبارک کی نماز کی ادائیگی کے لئے آتے ہیں۔ یہ دونوں ہتھیار جو انہیں قدرت نے عنایت کر رکھے ہیں ان کے لئے انتخابی میدان میں بہت مفید ثابت ہو رہے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ حلقہ کے لوگ انہیں قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔ سردار محمد آصف نکئی جو کہ سابق وزیراعلیٰ پنجاب سردار محمد عارف نکئی (مرحوم) کے بیٹے ہیں اس سے قبل بھی ایک بار ایم این اے بن کر اقتدار کے مزے لوٹ چکے ہیں انہیں (ق) لیگ کی جانب سے اس بارے ٹکٹ نہ ملنے کی وجہ سے یہ آزاد امیدوار کے طور پر سامنے آئے ہیں۔ ان کے حلقہ کے عوام نے گزشتہ ادوار میں ان سے بہت ساری اچھی امیدیں وابستہ کر رکھی تھی مگر انہیں مایوسی کا سامنا کرنا پڑا بعد میں گزشتہ انتخاب میں اسی وجہ سے ہی ہار گئے تھے اور ان کے مقابلہ میں 2008ءمیں رانا محمد اسحاق خاں جیت گئے تھے جو گزشتہ پانچ سال تک اقتدارمیں رہے مگر دکھ کی بات یہ ہے کہ انہوں نے بھی اُسی تاریخ کو ایک بار پھر دوہرایا رانااسحاق خاں نے اپنے حلقہ میں بہت سارے ترقیاتی کام کروائے ہیں جس میں انہوں نے اپنے منظورِ نظر افراد کو سیاسی اقتدار کے مواقع فراہم کئے اور غریبوں کے حصے میں سوائے مایوسی کے کچھ نہ آیا۔ یہاں پر یہ امر قابلِ ذکر ہے کہ جماعت اسلامی کے امیدوار حافظ نذیر احمد ایڈووکیٹ ہائیکورٹ لاہور میں رانا محمد اسحاق خاں اور رانا ممتاز احمد خاں کے جو کہ صوبائی حلقہ 182 پی پی سے امیدوار ہیں، کے خلاف رٹ دائر کر رہے ہیں جس میں ان شخصیات پر الزام لگایا گیا ہے کہ انہوں نے کرپشن کی ہے۔ حافظ نذیر احمد ایڈووکیٹ کا کہنا ہے کہ رانا ممتاز کے خلاف کرپشن کے الزام میں مقدمات درج ہیں ان کے اوپر انکم ٹیکس چوری کرنے کا الزام بھی ہے۔حلقہ 142 این اے میں اس حلقہ کی نسبت صورتحال کچھ مختلف ہے۔ اس حلقہ میں بھی (ن) گروپ کی طرف سے رانا محمد حیات خاں، (ق) لیگ کی جانب سے سردار طالب حسن نکئی اور جماعت اسلامی کی جانب سے بابا سیاست حاجی محمد رمضان امیدوار ہیں۔ اس حلقہ کی عوام کئی بار رانا حیات کو اور کئی بار سردار طالب حسن نکئی کو جیت کے ہار ڈال چکی ہے۔ 2008ءکے انتخابات میں سردار طالب حسن نکئی اس حلقہ سے وزیر رہے ہیں۔گزشتہ انتخابات میں ایک بار باری سے رانا محمد حیات خاں اور دوسری بار سردار طالب حسن نکئی گزشتہ ادوار میں یہ باری سردار طالب حسن نکئی دو بار حاصل کر چکے ہیں مگر لگتا ہے کہ اس بار اس حلقہ سے باری کا خاتمہ ہو جائے گا کیونکہ دونوں امیدواروں کے درمیان بابا سیاست حاجی محمد رمضان بھی عوام کی ہمدردیاں حاصل کرنے اور لوگوں کے دلوں میں گھر بنانے کے لئے مصروف عمل ہیں۔ مذکورہ حلقہ کی سرکردہ شخصیات اس باری کے خاتمے کےلئے سر گرم ہیںاسی حلقہ میں رانا تنویر ریاض خان بھی تحریک انصاف کی طرف سے امیدوار ہیں۔ یہ بات درست ہے کہ رانا تنویر ریاض خان سیاست میں نئے ہیں اور پہلی بار اس انتخابی میدان میں بھرپور تیاری کے ساتھ کشتی کرنے آئے ہیں لیکن انکا جنم ایک سیاسی گھرانہ راناگروپ میں ہوا ہے اور رانا پھول محمد خان (مرحوم) انکے اور رانا حیات خان کے تایا ہیں اس لحاظ سے یہ دونوں تایا زاد بھائی ہیں۔ ایک (ن) کے ساتھ ہے جبکہ دوسرا تحریک انصاف کے ٹکٹ پر انتخابات میں حصہ لے رہا ہے اس میں کوئی شک نہیں کہ رانا تنویر احمد خان نے پورے حلقے کے عوام سے گزشتہ پانچ سال کے دوران دوسرے امیدواروں کی نسبت بہت محنت کی ہے اور ہر وقت عوام کے ساتھ رابطے میں رہے ہیں۔ مگر اس کے باوجود لگتا ہے کہ اب کی بار جیت کا سہرا کسی اور کے ماتھے پر سجایا جائے گا۔صوبائی حلقہ 184 پی پی میں (ن) گروپ کے رانا محمد اقبال خان جو کہ پنجاب اسمبلی کے سپیکر ہیں رانا محمد اسلم خان جو ریٹائر ڈی آئی جی ہیں سپیکر پنجاب اسمبلی رانا محمد اقبال کے تایا زاد کزن ہیں۔ انکے مدمقابل (ق) لیگ ممتاز خالد بھٹی اور جماعت اسلامی کے سردار نور احمد ڈوگر پرانے سیاست دان اور باکردار شخصیت ہیں۔ یہ وہ حلقہ ہے جس میں رانا پھول محمد خان نے اپنی زندگی میں اس سیٹ پر سدا بہار بادشاہت کی تھی اور پھر انکی وفات کے بعد رانا محمد اقبال خان اس سیٹ پر جیتنے کے بعد اقتدار میں رہے اس حلقہ کی عوام نے ان کے والد صاحب کے زمانہ سے لے کر رانا محمد ا قبال خان کے اقتدار تک ان پر اعتماد کیا مگر اس حلقہ کی عوام کے کھاتے میں محرومیوں کے سواءکچھ نہ آیا۔ دوسری طرف اس روایت کو بھی نہیں بھولنا چاہیے کہ سپیکر بہت کم کامیابی سے ہمکنار ہوتے ہیں۔ دوسرا یہاں عوام کو ان سے بہت ساری امیدیں وابستہ تھیں جو پوری نہ ہو سکیں دوسری طرف رانا محمد اسلم خان سے قبل انکے چھوٹے بھائی رانا سرفراز احمد خان بھی ایک بار اس حلقہ سے ایم پی اے رہ چکے ہیں مگر یہ بھی عوام کی امنگوں پر پورا نہیں اتر سکے۔ ممتاز خالد بھٹی اسی حلقہ کی یونین کونسل سے ناظم رہ چکے ہیں اس سے قبل یہ رانا خاندان کی گاڑی کے سوار تھے کچھ عرصہ قبل اپنی وفاداریاں تبدیل کر کے سردار طالب حسن نکئی کے ساتھ امیدوار ہیں۔ انکے بارے میں عوام خیال کر رہے ہیں کہ کل کو یہ کسی اور کی گاڑی کے سوار بن گئے تو ہمارا بنے گا۔ اب کی بار عوام کی نظریں جماعت اسلامی کے امیدوار سردار نور احمد ڈوگر پر لگی ہوئی ہیں۔

No comments:

Post a Comment