لاہور (نمائندہ قصوراپڈیٹس) کسان بورڈ پاکستان شکایت سیل کو موصولہ اطلاعات کے مطابق رمضان شوگر ملز انتظامیہ کی ملی بھگت سے مڈل مین علاقے میں پرائیویٹ کنڈے لگا کر کاشت کاروں سے سستے بھاﺅ گنا خرید کر 140تا150روپے من کے حساب سے نقد ادائیگی کر رہے ہیں اور خریداری کے دوران ناجائز کٹوتیاں کر کے کاشت کاروں کا استحصال کیا جا رہا ہے۔ چیئرمین کسان بورڈ چنیوٹ سید نورالحسن شاہ ضلعی صدر میاں محمد ذوالقرنین بھٹہ، جنرل سیکرٹری میاں ظہور حسین باٹا، ملک حق نواز آہیر، ملک فتح شیر کھوکھر ایڈووکیٹ، چوہدری محمد طفیل لونا نے ٹیلی فون پر مرکزی صدر کسان بورڈ پاکستان سردار ظفر حسین خان کو مطلع کیا کہ حکمرانوں کی ملکیت شوگر ملیں بھی لوٹ مار کے اس عمل میں شامل ہو چکی ہیں اور کاشت کاروں کا استحصال کیا جا رہا ہے۔ کسان بورڈ کے ایک اعلیٰ سطحی وفد نے کاشت کاروں کے ساتھ ہونے والے ظلم کے خلاف احتجاج بھی کیا اور ڈی سی او چنیوٹ کو ملز انتظامیہ کے روےے کے بارے میں تحریری شکایت بھی پہنچا دی۔ مرکزی صدر کسان بورڈ پاکستان نے رمضان شوگر ملز انتظامیہ کے روےے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ پنجاب سے مطالبہ کیا ہے کہ ایک اعلیٰ سطحی انکوائری کمیٹی بنائی جائے جو معاملات کی انکوائری کرے کیوں کہ ضلعی انتظامیہ طاقت ور شوگر ملز مالکان کے سامنے بے بس ہیں۔ دن دیہاڑے کین ایکٹ کی خلاف ورزیاں ہو رہی ہیں، کوئی پرسان حال نہیں۔ انھوں نے کہا کہ اگر شوگر ملز انتظامیہ نے گنے کے کاشت کاروں کا استحصال بند نہ کیا تو 26دسمبر کو رمضان شوگر ملز کا گھیراﺅ کیا جائے گا اور ضلعی انتظامیہ کی مجرمانہ خاموشی کے خلاف ڈی سی او آفس چنیوٹ کے سامنے دھرنا دیا جائے گا۔ قبل اس کے کہ حالات قابو سے باہر ہو جائیں انھوں نے پنجاب حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ کین کمشنر پنجاب کو فوری کارروائی کے احکامات جاری کرے دفاتر میں بیٹھے ہوئے اہلکاروں اور مشیروں کو کاشت کاروں کے ساتھ ہونے والی زیادتیوں کے ازالہ کے لےے ہنگامی دوروں پر روانہ کیا جائے اور جو شوگر ملیں اس غیر قانونی دھندے میں ملوث پائی جائیں ان کے خلاف فوری تادیبی کارروائی عمل میںلائی جائے۔ مشیر اور سرکاری اہلکاران اپنی آنکھوں سے دیکھیں کہ کس طرح بااثر لوگ بے بس مجبور کاشت کاروں کو لوٹنے میں مصروف ہیں اور کس طرح گڈ گورنس کی مٹی پلید کی جا رہی ہے۔http://www.kasurupdates.com/index.php?option=com_content&view=article&id=699:2012-12-23-05-12-00&catid=2:2012-08-30-18-01-31&Itemid=11 |
No comments:
Post a Comment