فی ایکڑ پیداوار میں40 فیصد کمی ‘ پاکستان کو سالانہ ایک ہزار ارب روپے کا نقصان
لاہور (نیوز رپورٹر) سیڈکارپوریشن آف پنجاب اور پنجاب ایگری کلچر ل ریسیرچ بورڈ (پارب) حکام کی عدم توجہ سے فصلوں کی فی ایکڑ پیداوار میں اضافے کی بجائے 40 فیصد تک کمی آنے لگی ہے جس کیو جہ سے پاکستان کو سالانہ 1 ہزار ارب روپے کا مالی فائدہ بھی ضائع ہونے لگا ہے ۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ بھارت ، بنگلہ دیش، چائنہ، انڈونیشیا، ملائشیا سمیت دیگر ممالک میں فی ایکڑ پیدوار ہم سے 40 فیصد زیا دہ ہے۔ پاکستان میںگندم فی ایکڑ 28 من ہے جبکہ دیگر ممالک میں فی ایکڑ پیداوار 43 من ہے ۔اگرملک کے اندر تصدیق شدہ بیج زیادہ فراہم کئے جائیں اور استعمال20 فیصد سے بڑھ کر 40 فیصد ہو جائے تو پیداوار فی ایکڑ پیداوار 35 من ہو سکتی ہے سیڈ کارپوریشن کسان سے گندم کا بیج 24 روپے میں خرید کر انہیں 50 روپے فی کلو تک فروخت کرتے ہیں،کپاس میں تصدیق شدی بیج صر ف30 فیصد تک استعما ل ہو سکتا ہے جبکہ بیج ملک کے اندرہی 100فیصد پیدا ہو سکتا ہے اور پیداوار 19من فی ایکڑ سے بڑھ کر 30 من تک ہو سکتی ہے ، ۔مکئی کا سارابیج درآمدی استعمال کیا جارہا ہے جس کی وجہ سے فی ایکڑ پیداوار40 من فی ایکڑ ہے اگر ملک میں بیج تیار کیا جائے تو نہ صرف بیرون ممالک سے ملنے والا بیج جو 400روپے فی کلو تک ہے وہ کاشتکار کو 100روپے فی کلو تک مل سکتا ہے اور پیداوار بھی 80 من فی ایکڑ ہو سکتی ہے ، چاول کا تصدیق شدی بیج 40 فیصد سے زیادہ ہوجائے تو پیداوار70سے80 فیصد تک بڑھ سکتی ہے اور فی ایکڑ پیداوار32 من سے بڑھ کر 50من فی ایکڑ ہو سکتی ہے ۔سورج مکھی جس میں 100فیصد درآمدی بیج استعمال کیا جا رہا ہے۔ جس کی وجہ سے فی ایکڑ پیداوار 16فیصد تک ہے اگر ملک میں بیج تیار کئے جائیں تو فی ایکڑ پیداوار 22 من تک ہو سکتی ہے ۔ جبکہ اس میں لوکل بیج 100فیصد تک پیدا کیا جاسکتا ہے ۔ زرعی ماہر ڈاکٹر عامر سلمان کا کہنا ہے کہ جدید بیج اور تصدیق شدہ بیج کی مقدارپوری نہ ہونے اور کاشتکاروں کومہنگے داموں غیر ملکی بیج ملنے کی وجہ سے فی ایکڑ پیداوار بڑھ نہیں رہی،کسانوں کو مطلوبہ مقدار میں اجناس دستیاب نہیں ہے جس کے نتیجے چین، بھارت سمیت دیگر غیرملکی زرعی اشیائے خوردونوش نے پاکستانی منڈیوں میں جگہ بنا لی ہے http://www.nawaiwaqt.com.pk/E-Paper/lahore/2012-12-24/page-7WORST CONDITION OF AGRICULTURE IN PAKISTAN DUE TO WRONG POLICIES OG GOVERNMINT 23-12-2012 NAWAI WAQT
No comments:
Post a Comment