بھائی پھیرو(زین العابدین سے)تین سال قبل ہونے والے قتل کے خطرناک ا شتہاری ملزم کو تھانہ صدر پولیس نے ڈرامائی طور پر گرفتار کر لیا ۔آلہ قتل بر آمد۔مقتول کے مظلوم باپ اور خاندان کی ڈی پی او قصور سید خرم بخاری اور ایس ایچ او تھانہ صدر بھائی پھےرو نصر اللہ بھٹی کو دعائیں۔قاتل کو سر عام پھانسی دینے کا مطالبہ۔تفصیلات کے مطابق تین سال قبل نواحی گاﺅں ٹھٹھی کے نوجوان غلام رسول کو اسکے دوست اسلم نے گھر سے بلاکر ویرانے میں لیجاکر قتل کر دیا اور قاتل اسلم موقع سے مفرور ہوگیا۔مقتول کا بوڑھا باپ اپنے بیٹے کے غم کو سینے میں چھپائے رو رو کر اپنی بینائی کھو بیٹھا جبکہ مقتول کی بیوی اور چھوٹے چھوٹے بچے بھی اپنے باپ کی جدائی میں ہڈیوں کا ڈھانچہ بن گئے۔اپنے بیٹے کے قاتل کی گرفتاری کیلیے بوڑھا باپ تین سال تک پولیس دفاتر کی خاک چھانتا رہا مگر کسی نے اسکی ایک نہ سنی۔با لآخر چند روز قبل ایک کھلی کچہری میں ڈی پی او قصور سید خرم عباس بخاری کے سامنے پیش ہوا اور رو روکر اسے اپنے بیٹے کے قاتل کو گرفتار کرنے کی فریاد کی۔اس پر ڈی پی او قصور نے ایس ایچ او تھانہ صدر بھائی پھےرو نصراللہ بھٹی کو قاتل کی گرفتاری کا خصوصی ٹاسک دیا۔ ایس ایچ اونے کئی دن کی محنت کے بعدگزشتہ روز ہمرائی پولیس ملازمین کے ساتھ اچانک چھاپہ مار کر قاتل اسلم کو ڈرامائی طور پر گرفتار کر لیا اور تفتیش کے بعد آلہ قتل بھی بر آمد کر لیا۔اپنے بیٹے کی گرفتاری اور آلہ قتل بر آمد ہونے کی خبر سن کر مقتول کا بوڑحاباپ محمد یوسف،اور مقتول کا خاندان فوری طورر پر تھانہ صدر بھائی پھےرو آگیا اور ہاتھ اٹھا اٹھا کر اور رو رو کرڈی پی او قصور اور ایس ایچ او تھانہ صدر کو اونچی اونچی آواز میں دعائیں دینے لگا۔مقتول کے والد محمد یوسف اور بھائی محمد انور نے موقع پر موجود صحافیوں کو بتایا کہ تین سال تک اسنے پولیس کے دفاتر کی خاک چھانی مگر اسے کہیں سے بھی انصاف نہ ملا مگر موجودہ ڈی پی او اور ایس ایچ او اسکے کیلیے فرشتے بن گئے کہ انہوں نے اسکے بیٹے کے قاتل کو گرفتار کرکے انہیں انصاف فراہم کیا۔اانہوںنے بتایا کہ قاتل انہیں آئے روز جان سے ماردینے کی دھمکیاں دیکر مقدمہ واپس لینے کیلیے دباﺅ ڈالتا رہتا تھا جس سے انکے پورے خانداں کی زندگی عذاب بن چکی تھی۔مقتول کی بیوی نے روتے روتے کہا خدا کرے کہ میرا گھر اجاڑنے والے قاتل کو سر عام پھانسی لگے۔غریب خاندان نے کہا کہ وہ انتہائی غریب ہیں انکے پاس مقدمہ لڑنے کیلیے پیسے بھی نہیں اس لیے انصاف پسند چیف جسٹس افتخار چوہدی اور حقوق انسانی کی انجمنوں کو چاہیے کہ وہ ہماری امداد کریں اور ہم مظلوموں کو انصاف دلائیں۔http://kasurupdates.com/index.php?option=com_content&view=article&id=754:2013-01-01-09-21-16&catid=2:2012-08-30-18-01-31&Itemid=11 |
No comments:
Post a Comment